دہلی کے سروجنی نگر واقع کچی آبادی میں انہدام پر سپریم کورٹ نے عبوری روک لگائی

سپریم کورٹ نے کچی آبادی کے خلاف کارروائی کے معاملے میں مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔ اگلی سماعت 2 مئی کو ہوگی۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے پیر کو دہلی کے سروجنی نگر علاقے میں تقریباً 200 کچی بستیوں کو 'انسانی ہمدردی' کی بنیاد پر مسمار کرنے پر عبوری روک لگا دی، جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس ہرشیکیش رائے کی ڈویژن بنچ نے عرضی گزاروں ودیارتھی ویشالی اور دیگر کی عرضی پر عبوری حکم سنایا۔ سپریم کورٹ نے کچی آبادی کے خلاف کارروائی کے معاملے میں مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔ اگلی سماعت 2 مئی کو ہوگی۔

ویشالی اور دیگر نے دہلی ہائی کورٹ کی طرف سے کچی آبادیوں کے انہدام کے حکم پر روک لگانے سے انکار کرنے کے بعد عبوری راحت کی امید میں سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ سینئر ایڈوکیٹ وکاس سنگھ نے عرضی گزاروں کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے درخواست گزاروں کے بورڈ امتحان کا حوالہ دیتے ہوئے انہدام کی کارروائی کو فوری طور پر روک لگانے کی درخواست کی۔ انہوں نے ہزاروں افراد کے متاثر ہونے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بحالی کی پالیسی ہے۔ اس پر عمل درآمد کیے بغیر کچی آبادیوں کو مسمار کرنے کی کارروائی نامناسب ہے۔ انہوں نے جوں کی توں حالت کو برقرار رکھنے کی درخواست کی۔


سپریم کورٹ نے توڑ پھوڑ کاری کی کارروائی پر 2 مئی تک عبوری روک لگاتے ہوئے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ ''انسان دوستی'' کے پہلو کو نظر انداز کرتے ہوئے کوئی کارروائی نہیں کر سکتی۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ ایک جدید حکومت ہونے کے ناطے حکومت کو درخواست گزاروں کو زبردستی گھروں سے باہر نہیں نکالنا چاہیے۔ باہمی بات چیت کی بنیاد پر مناسب پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے کوئی بھی اقدام کیا جائے۔

انہوں نے حکومت سے کہا کہ ''آپ کہتے ہیں کہ آپ کو زمین خالی کرنی پڑے گی۔ یہ لوگ پورے ملک سے آئے ہیں، وہ کرائے پر گھر نہیں لے سکتے اور ایک جدید حکومت ہونے کے ناطے آپ یہ نہیں کہہ سکتے کہ آپ (کچی آبادیوں کو) زبردستی باہر پھینک دیں گے۔ خیال رہے کہ سروجنی نگر واقع کچی آبادی میں انہدام کی کارروائی پیر سے کی جانی تھی۔ اس کے پیش نظر جمعہ کو چیف جسٹس کی بنچ کے سامنے عرضی گزار کی جانب سے سینئر وکیل وکاس سنگھ نے خصوصی ذکر کے تحت جلد سماعت کی درخواست کی تھی۔ ان کی درخواست سپریم کورٹ نے قبول کر لی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔