سپریم کورٹ نے یوپی میں اسدالدین اویسی پر فائرنگ کرنے والے ملزمین کی ضمانت رَد کرنے کا سنایا فیصلہ

فروری ماہ میں اسدالدین اویسی کی کار پر اتر پردیش کے ہاپوڑ میں حملہ کیا گیا تھا، یہ حملہ اس وقت ہوا تھا جب 3 فروری کو مغربی اتر پردیش میں انتخابی تقریب میں حصہ لینے کے بعد وہ دہلی لوٹ رہے تھے۔

اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس
اسدالدین اویسی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

فروری 2022 میں آل انڈیا مجلس اتحادالمسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی کی گاڑی پر ایک شخص نے گولی چلائی تھی۔ اس ملزم کو الٰہ آباد ہائی کورٹ نے ضمانت دے دی تھی، لیکن آج سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو رَد کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے ملزم کو آج سے ایک ہفتے کے اندر جیل اتھارٹی کے سامنے خود کو سرینڈر کرنے کا حکم بھی صادر کیا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے الٰہ آباد ہائی کورٹ سے ثبوتوں کو دھیان میں رکھتے ہوئے ملزم کی ضمانت عرضی پر نئے سرے سے فیصلہ کرنے کے لیے کہا ہے۔ اس کے لیے الٰہ آباد ہائی کورٹ چار ہفتہ کا وقت دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال فروری ماہ میں اسدالدین اویسی کی کار پر اتر پردیش کے ہاپوڑ میں حملہ کیا گیا تھا۔ یہ حملہ اس وقت ہوا تھا جب 3 فروری کو مغربی اتر پردیش میں انتخابی تقریب میں حصہ لینے کے بعد وہ دہلی لوٹ رہے تھے۔ اس واقعہ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزام میں تین لوگوں شرما، گوجر اور عالم کو گرفتار کیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے ستمبر میں تیسرے ملزم عالم کو دی گئی ضمانت کے چیلنج کو خارج کر دیا تھا۔


عدالت عظمیٰ کے سامنے اپنی عرضی مٰن اویسی نے ملزمین کو دی گئی ضمانت کو چیلنج پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ تعصب اور نفرت سے متعلق جرائم کی بے تناسب مقدار کی ایک روشن مثال ہے، جس کی وجہ سے قتل کی کوشش کا واقعہ انجام پایا اور ہدف ایک رکن پارلیمنٹ تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔