سپریم کورٹ نے 23 سال پرانے معاملے میں رندیپ سرجے والا کو دی راحت

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ نے سرجے والا سے کہا کہ وہ غیر ضمانت وارنٹ کو رد کرنے کے لیے پانچ ہفتہ کے اندر وارانسی کے اسپیشل جج (ایم پی/ایم ایل اے) کی عدالت کا رخ کریں۔

کانگریس لیڈر آر ایس سرجے والا / تصویر یو این آئی
کانگریس لیڈر آر ایس سرجے والا / تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

سپریم کورٹ نے جمعرات کو کانگریس لیڈر رندیپ سنگھ سرجے والا کو ایک پرانے معاملے میں بڑی راحت دی ہے۔ دراصل ڈویژنل کمشنر کی عدالت اور دفتر احاطہ میں پرتشدد احتجاجی مظاہرہ کے 23 سال پرانے معاملے میں کانگریس جنرل سکریٹری سرجے والا کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے اس تعلق سے آج سرجے والا کو راحت دیتے ہوئے ان کی گرفتاری پر روک لگا دی ہے۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی صدارت والی بنچ نے سرجے والا سے کہا کہ وہ غیر ضمانت وارنٹ کو رد کرنے کے لیے پانچ ہفتہ کے اندر وارانسی کے اسپیشل جج (ایم پی/ایم ایل اے) کی عدالت کا رخ کریں۔ بنچ کا کہنا ہے کہ عرضی دہندہ کو غیر ضمانتی وارنٹ رد کرنے کے لیے درخواست کرنے کی آزادی دی جاتی ہے۔ ساتھ ہی جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے کہا کہ وارنٹ پر پانچ ہفتہ کے لیے روک لگائی جا رہی ہے۔


آج سرجے والا کی طرف سے پیش سینئر وکیل ابھشیک منو سنگھوی نے معاملے کا تذکرہ کرتے ہوئے فوری سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے بعد سماعت ہوئی اور سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی سامنے آ گیا۔ یہ معاملہ سال 2000 کا ہے، جب کانگریس کے اُس وقت کے قومی صدر سرجے والا پر وارانسی میں سنواسنی واقعہ میں کانگریس لیڈران کے مبینہ جھوٹے الزامات کے خلاف مظاہرہ کرتے ہوئے مبینہ طور پر ہنگامہ کرنے کے لیے معاملہ درج کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔