حالات ایمرجنسی سے بھی زیادہ سنگین، اب پورے ملک میں ’کھیلا ہوبے‘: ممتا بنرجی

ممتا بنرجی نے کہا کہ تمام حزب اختلاف کے لیڈران سے ان کے تعلقات بہتر ہیں، اگر سیاسی آندھی چل گئی تو اسے کوئی نہیں روک پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب ’کھیلا ہوبے‘ کی گونچ پورے ملک میں نظر آئے گی۔

ممتا بنرجی / یو این آئی
ممتا بنرجی / یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے نئی دہلی کے اپنے دورے کے دوسرے دن مرکزی حکومت پر زوردار حملہ بولتے ہوئے کہا کہ ملک آج ایمرجنسی سے بھی زیادہ سنگین حالات سے دو چار ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’میرا فون ہیک کیا گیا، ابھیشیک اور پی کے (پرشانت کشور) کا بھی فون ہیک کیا گیا۔ اب پریس کی آزادی ختم ہو چکی ہے۔‘

ممتا بنرجی نے کہا ہم نے جن لوگوں کو تریپورہ بھیجا تھا، انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا۔ پیگاسس ایک خطرناک وائرس ہے جس کے ذریعے ہماری سلامتی کو خطرے میں ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بھی کام نہیں ہو رہا اور حزب اختلاف کی آواز کو دبایا جا رہا ہے۔


حزب اختلاف کے اتحاد کے سلسلہ میں ممتا بنرجی نے کہا کہ یہ نظام پوری طرح سے سیاسی جماعتوں پر منحصر ہے۔ اگر کوئی قیادت کرتا ہے تو مجھے کوئی دقت نہیں ہے۔ میں کسی پر اپنی رائے تھوپنا نہیں چاہتی۔ ممتا نے کہا کہ ابھی کئی ریاستوں میں انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ ہم پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے بعد تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر بات کریں گے۔

ممتا بنرجی نے مزید کہا کہ وہ سونیا گاندھی اور اروند کیجریوال سے ملاقات کریں گی۔ لالو یادو سے ان کی بات ہوچکی ہے، تمام لوگ ساتھ آنا چاہتے ہیں۔ سونیا گاندھی بھی حزب اختلاف کا اتحاد چاہتی ہیں، ان سے ملاقات کے دوران اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حزب اختلاف کی تمام جماعتیں سنجیدگی سے متحد ہو کر کام کریں تو 6 مہینے میں نتائج ظاہر ہو سکتے ہیں۔


ممتا بنرجی نے کہا کہ تمام حزب اختلاف کے لیڈران سے ان کے تعلقات بہتر ہیں، اگر سیاسی آندھی چل گئی تو اسے کوئی نہیں روک پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب ’کھیلا ہوبے‘ کی گونچ پورے ملک میں نظر آئے گی۔ عوام اب سچّے دن دیکھنا چاہتے ہیں، اچھے دن کا بہت انتظار کر لیا۔

خیال رہے کہ وزیر اعلیٰ بنگال ممتا بنرجی اپنے ایک ہفتہ کے دہلی دورے پر ہیں۔ اس دوران وہ حزب اختلاف کے متعدد لیڈران سے ملاقات کریں گی۔ گزشتہ روز انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے بھی ملاقات کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔