اصلی شیو سینا معاملہ: ادھو ٹھاکرے و راہل نارویکر کی ایک دوسرے پر شدید تنقید

ادھو ٹھاکرے گروپ کی جانب سے عوام کی عدالت میں جانے کا اعلان، اسپیکر نے اپنے فیصلے کو حق بہ جانب بتایا

<div class="paragraphs"><p>ادھوٹھاکرے، راہل نارویکر اور ایکناتھ شندے کی فائل فوٹو</p></div>

ادھوٹھاکرے، راہل نارویکر اور ایکناتھ شندے کی فائل فوٹو

user

قومی آوازبیورو

ممبئی: ایکناتھ شندے گروپ کو اصل شیو سینا قرار دینے کے اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر کے فیصلے کے خلاف ادھو ٹھاکرے گروپ نے محاذ کھول دیا ہے۔ انہوں نے اس معاملے کو عوام کی عدالت میں لے جانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی یہ لڑائی دراصل ملک میں جمہوریت کو بچانے کی لڑائی ہے، جو یہ طے کرے گی کہ ملک میں جمہوریت رہے گی یا نہیں۔

ادھو ٹھاکرے نے ایک پریس کانفرنس میں اسمبلی کے اسپیکر کو دھوکہ باز قرار دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور اسپیکر دونوں کو چیلنج کیا اور کہا کہ وہ آئیں اور کھلے طور پر بحث کریں کہ اصل شیو سینا کون سا گروپ ہے۔ ٹھاکرے نے اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے 2013 اور 2018 میں پارٹی سربراہ کے طور پر اپنی انتخابی مہم کے کچھ ویڈیوز بھی میڈیا کے سامنے پیش کیے۔ ان ویڈیو میں سے ایک میں اسمبلی اسپیکر راہل نارویکر اس وقت کی شیو سینا کے ایک پروگرام میں حصہ لیتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔


یہاں یہ بات واضح رہے کہ راہل نارویکر پہلے شیو سینا میں ہی تھے، پھر وہ این سی پی سے ہوتے ہوئے بی جے پی میں پہنچے۔ ادھو ٹھاکرے نے پریس کانفرنس میں سوال کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ اصل شیو سینا کے سربراہ نہیں تھے تو 2014 اور 2019 میں پارلیمانی انتخابات میں کامیابی کے بعد بی جے پی نے انہیں دہلی کیوں بلایا؟ جبکہ ادھو ٹھاکرے گروپ کی شیو سینا کی جانب سے قانونی جدوجہد کرنے والے سابق وزیر انل پرب نے بتایا کہ 2018 اور 2022 کے درمیان الیکشن کمیشن نے متحدہ شیو سینا اور ادھو ٹھاکرے کے ساتھ متواتر رابطہ رکھا تھا۔

اس موقع پر ادھو ٹھاکرے گروپ کے ترجمان و ممبر پارلیمنٹ سنجے راؤت نے بھی خطاب کیا اور کہا کہ اسمبلی اسپیکر نے جو فیصلہ دیا ہے اس کی حقیقت ہم عوام کے سامنے بے نقاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے میں آئینی تقاضوں کو پامال کیا گیا اور سپریم کورٹ کے احکامات کو پیروں تلے روندا گیا ہے۔ فیصلہ کرنے والے قانون کو نہیں مانتے، الیکشن کمیشن سے لے کر گورنر تک سبھی بی جے پی کی طاقت کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ سنجے راؤت نے کہا کہ جس پارٹی کے لیڈر دس سال میں ایک بھی پریس کانفرنس نہیں کر سکے، اس کے چیلوں کو بھلا کیا حق ہے کہ وہ ہم سوالات پوچھیں! سنجے راؤت نے کہا کہ راہل نارویکر نے جو فیصلہ دیا ہے اسے ان کی بیوی بھی تسلیم نہیں کریں گی۔


دوسری جانب اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر نے بھی ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپنے فیصلے کا تحفظ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے ذریعے دی گئی ہدایات کے مطابق کیا ہے اور ریاست کے لوگ اس کی سچائی کو جانتے ہیں۔ نارویکر نے کہا کہ شیو سینا کے 1999 کے دستور کے مطابق اصل پارٹی کی حیثیت کو طے کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ راہل نارویکر نے 10 جنوری کو یہ فیصلہ دیا تھا کہ شندے گروپ ہی اصل شیو سینا ہے، جبکہ جون 2022 میں شیو سینا میں تقسیم کے بعد ادھو ٹھاکرے گروپ اور شندے گروپ کی جانب سے ایک دوسرے کے ارکان اسمبلی کو نااہل قرار دینے کی درخواست کو خارج کر دیا۔


ٹھاکرے گروپ کے ارکان اسمبلی کو نااہل قرار نہ دینے کے اپنے فیصلے کو صحیح ٹھہراتے ہوئے نارویکر نے کہا کہ انہیں جاری کردہ وہپ ٹھیک سے نہیں بھیجا گیا تھا۔ ادھو ٹھاکرے پر طنز کرتے ہوئے نارویکر نے کہا کہ ایک جزوقتی صدر یا جزوقتی وکیل کام نہیں کر سکتا ہے بلکہ خود کو پارٹی کے لیے پوری طرح وقف کرنا ہوتا ہے۔ کسی پارٹی کے ذریعے بنائے گئے اصول محض کاغذات پر نہیں ہونے چاہئیں بلکہ انہیں لاگو بھی کیا جانا چاہئے۔

یہاں یہ بات واضح رہے کہ اس پورے معاملے میں ادھو ٹھاکرے نے اسمبلی اسپیکر کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضداشت دائر کی ہے، جس کے بارے میں خبر یہ ہے کہ 19 جنوری کو اس پر سماعت ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔