حاملہ ہتھنی نے غالباً غلطی سے کھایا تھا پٹاخوں والا اناناس: وزارت ماحولیات

مرکزی وزارت ماحولیات نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ کئی بار مقامی لوگ کھیتوں سے جنگلی خنزیروں کو دور رکھنے کے لیے دھماکہ خیز مادوں سے بھرے پھل رکھنے کا غیر قانونی کام کرتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کیرالہ میں حاملہ ہتھنی کی دردناک موت کے بعد ایک شخص کی گرفتاری ہوئی تھی اور ابتدائی جانچ میں جو کچھ سامنے آیا ہے اس کے مطابق ایسا لگتا ہے کہ حاملہ ہتھنی نے غلطی سے دھماکہ خیز مادوں سے بھرا پھل انناس کھا لیا تھا۔ اس سلسلے میں مرکزی وزارت ماحولیات نے ٹوئٹ بھی کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ حاملہ ہتھنی کی موت کی شروعاتی جانچ میں پایا گیا ہے کہ اس نے غالباً غلطی سے پٹاخے بھرا پھل کھا لیا تھا۔

وزارت ماحولیات نے اپنے ٹوئٹ میں تذکرہ کیا ہے کہ کئی بار مقامی لوگ کھیتوں سے جنگلی خنزیروں کو دور رکھنے کے لیے دھماکہ خیز مادوں سے بھرے پھل رکھنے کا غیر قانونی کام کرتے ہیں۔ ٹوئٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ "وزارت کیرالہ حکومت کے ساتھ لگاتار رابطہ میں ہے اور قصورواروں کی فوری گرفتاری اور ہتھنی کی موت کے لیے ذمہ دار کسی افسر کی غلطی پائے جانے پر اس کے خلاف سخت کارروائی کے لیے مشورہ بھیجا گیا ہے۔"


وزارت نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کے ذریعہ بتایا کہ "اب تک ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے اور اس غیر قانونی اور بے حد غیر انسانی عمل میں شامل مزید لوگوں کو گرفتار کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔ ڈبلیو سی سی بی ایچ کیو کو اس معاملے میں فوری کارروائی کرنے کی ہدایت بھی دی گئی ہے۔"


قابل ذکر ہے کہ کیرالہ کے سائلٹ ویلی جنگل میں 15 سال کی ہتھنی نے طاقتور پٹاخوں سے بھرا انناس کھا لیا تھا جو اس کے منھ میں پھٹ گیا۔ تکلیف سے پریشان ہتھنی بھاگتی ہوئی ویلیار ندی میں جا کر کھڑی ہو گئی اور اپنی سونڈ پانی میں ڈوبائے رہتی تھی جس سے اس کو کچھ راحت ملتی تھی۔ ندی میں کھڑے کھڑے ہی تقریباً ایک ہفتہ بعد 27 مئی کو اس کا انتقال ہو گیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ ہتھنی حاملہ تھی۔ میڈیا میں یہ خبر آنے کے بعد لوگوں میں زبردست غم و غصہ دیکھنے کو ملا۔ وراٹ کوہلی اور رتن ٹاٹا جیسی شخصیت نے اس غیر انسانی حرکت کے خلاف سوشل میڈیا پر آواز اٹھائی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔