’اَن لاک‘ ہوئیں ہندوستان کی مسجدیں، روح پرور ماحول میں ادا ہوئی نماز

سبھی مساجد میں سماجی فاصلہ کا خاص خیال رکھا گیا تھا اور صاف صفائی کا بھی بھرپور انتظام تھا۔ کافی دنوں بعد مسجد میں روح پرور ماحول میں نماز ادا کرنے کے بعد نمازیوں کے چہرے پر ایک الگ چمک نظر آ رہی تھی۔

تصویر ویپن
تصویر ویپن
user

تنویر احمد

تقریباً 75 دنوں بعد ہندوستان کی بیشتر مساجد میں عام نمازی آج باجماعت نماز ادا کرنے کے لیے پہنچے۔ دہلی، بہار، یو پی، مغربی بنگال وغیرہ ریاستوں میں کئی مساجد میں 100 سے زائد نمازیوں نے باجماعت نماز ادا کی تو کچھ مساجد میں 10 سے 15 نمازی ہی دیکھنے کو ملے۔ اچھی بات یہ رہی کہ سبھی جگہ سماجی فاصلہ کا خاص خیال رکھا گیا تھا اور صاف صفائی کا بھی بھرپور انتظام تھا۔ کافی دنوں بعد مسجد میں روح پرور ماحول میں نماز ادا کرنے کے بعد نمازیوں کے چہرے پر بھی ایک الگ چمک نظر آ رہی تھی۔

دہلی کی جامع مسجد میں بوقت ظہر نماز کی ادائیگی کے لیے 200 سے زائد افراد پہنچے اور جماعت میں ہر نمازی کے درمیان کم از کم 3 فیٹ کا فاصلہ دیکھنے کو ملا اور صف بندی بھی کچھ اس طرح کی گئی تھی کہ دو صفوں میں کافی فاصلہ رکھا گیا تھا۔ اس سے قبل جامع مسجد کو پوری طرح صاف کیا گیا تھا تاکہ لوگوں کی آمد پر کورونا انفیکشن پھیلنے کا کوئی خطرہ نہ رہے۔ نمازیوں نے بھی اپنی طرف سے ہر طرح کا احتیاط کی تھی اور مسجد میں داخل ہوتے اور مسجد سے نکلتے وقت سماجی فاصلہ یعنی سوشل ڈسٹنسنگ کا خیال رکھا۔ سبھی نمازی ماسک لگا کر نماز پڑھتے ہوئے نظر آئے۔ وضو خانہ میں چند ایک حضرات ہی وضو کر رہے تھے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ لوگوں نے گھر میں ہی وضو کرنے کو ترجیح دی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ جامع مسجد کے حوض میں پانی نہیں تھا جہاں کافی لوگ وضو بناتے تھے۔


دہلی کے شاہین باغ علاقہ واقع طیب مسجد میں بھی نمازیوں کی کافی بھیڑ دیکھنے کو ملی اور بچے و بوڑھے افراد کو مسجد میں داخل ہونے سے روکا گیا۔ طیب مسجد میں ظہر کی نماز ادا کرنے والے ایک نمازی آفتاب احمد منیری نے قومی آواز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ "بوقت ظہر تقریباً 70 نمازی موجود تھے اور جماعت میں نمازیوں کے درمیان ضروری فاصلہ رکھا گیا تھا۔ مسجد کا وضو خانہ بند تھا اور مسجد کا دروازہ کھولنے سے پہلے اسے پوری طرح سینیٹائز کیا گیا۔" انھوں نے مزید بتایا کہ " بچے نماز پڑھنے نہیں آئے تھے اور کچھ ضعیف لوگ پہنچے تھے جنھیں سختی سے کہا گیا کہ وہ گھر پر ہی نماز پڑھیں۔"


دہلی میں غفار منزل واقع حاجی کالونی کی بسم اللہ مسجد میں لوگوں کی بڑی تعداد دیکھ کر ایسا محسوس ہوا جیسے لوگ مسجد کھلنے کا انتظار کر رہے تھے۔ مسجد کا گراؤنڈ فلور نمازیوں سے پوری طرح بھر گیا تھا اور مسجد میں پتھروں پر کچھ ایسے نشان تھے جو نمازی کو بتاتے تھے کہ کہاں پر کھڑا ہونا ہے۔ پتھر پر ہر نشان کچھ فاصلہ دے کر بنا ہوا تھا تاکہ نمازیوں کے درمیان سوشل ڈسٹنسنگ برقرار رہے۔ بسم اللہ مسجد میں نماز ادا کرنے والے شاہنواز حیدر شمسی نے قومی آواز کو بتایا کہ "100 سے زائد نمازی ہوں گے جن میں سے تقریباً 40 فیصد نمازی فرض نماز ادا کر کے نکل گئے۔ سوشل ڈسٹنسنگ کا بہت اچھا انتظام مسجد میں کیا گیا تھا، لیکن مسجد سے باہر نکلتے وقت کچھ لوگوں نے سوشل ڈسٹنسنگ کا خیال نہیں رکھا جو افسوسناک ہے۔" دہلی کی نیو جعفر آباد کی مکی مسجد میں بھی سماجی فاصلہ کے ساتھ ظہر کی نماز ادا ہوئی۔ یہاں ایک جنازہ کی نماز ادا ہونے کی خبریں بھی موصول ہوئی ہیں۔

اتر پردیش کے لکھنؤ واقع عیدگاہ مسجد میں آج فجر کے وقت نمازیوں کی کافی تعداد دیکھنے کو ملی۔ مسجد میں داخلہ سے پہلے لوگوں کی اسکریننگ کی گئی اور ہاتھ بھی سینیٹائز کرائے گئے۔ یہاں لوگوں نے سماجی فاصلہ پر بھی سختی کے ساتھ عمل کیا۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق انتہائی احتیاط کے ساتھ لوگوں نے فرض نماز کے بعد گھر کا رخ کیا۔


اتر پردیش کے مظفر نگر علاقہ میں مسجدیں تو کھل گئی ہیں لیکن وہاں ایک وقت میں 5 لوگوں سے زیادہ کے داخلے پر اب بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔ میرا پور کے لوگوں سے بات چیت کرنے کے بعد پتہ چلا کہ تھانہ میں پولس افسران اور کچھ اہم لوگوں کے ساتھ ایک میٹنگ ہوئی جس میں یہ فیصلہ ہوا کہ پانچ پانچ افراد کر کے مسجد میں داخل ہوں اور نماز کی ادائیگی کے بعد نکل جائیں۔ اتر پردیش کے کچھ علاقوں میں اس بات کو لے کر بھی علماء میں اعتراض کیا گیا کہ الکحل والے سینیٹائزر کا مسجد میں استعمال مناسب نہیں، اس لیے پانچ نمازیوں کی ہی جماعت بنائیں گے جیسے کہ پہلے انتظام تھا۔ خصوصی طور پر بریلی کے قلع جامع مسجد کے امام مفتی خورشید عالم کے حوالے سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ "مسجدوں میں 4 سے 5 افراد نماز پڑھ رہے تھے۔ اب نئی گائیڈ لائن میں بھی ایسا ہی کہا گیا ہے۔ گائیڈ لائن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ مذہبی عبادت گاہوں کو سینیٹائز کیا جائے۔ مسجد اللہ کا گھر ہے اور الکحل اسلام میں حرام ہے، اس لیے ہم الکحل والے سینیٹائزر کا استعمال مسجد میں نہیں کریں گے۔"


دوسری طرف بہار میں بھی مساجد کے دروازے عام نمازیوں کے لیے آج سے کھول دیئے گئے۔ پٹنہ کے سلطان گنج باشندہ محمد فرقان نے قومی آواز سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ "مقبرہ والی مسجد، ثقہ ٹولی، عالم گنج میں آج بوقت ظہر 20 سے 25 نمازی موجود تھے اور جماعت کے دوران سبھی کے درمیان خاص فاصلہ تھا۔" محمد فرقان نے مزید بتایا کہ "وضو خانہ کھلا ہوا ضرور تھا لیکن بیشتر افراد گھر سے ہی وضو کر کے مسجد پہنچے۔ مسجدوں میں لوگ کورونا انفیکشن کی زد میں نہ آئیں، اس کا خاص خیال رکھا گیا ہے اور صاف صفائی کا مکمل انتظام مسجد میں ہے۔" پٹنہ کے تریپولیہ مسجد میں بھی آج نمازی ظہر کی نماز کے لیے پہنچے، لیکن وہاں تعداد لاک ڈاؤن سے پہلے بھی 15-10 ہوا کرتی تھی، اور اَن لاک-1 کے بعد بھی نمازیوں کی تعداد تقریباً 10 ہی دیکھنے کو ملی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔