منیش سسودیا کی گردن پکڑ کر عدالت میں پیشی کے لیے لے گئی پولیس، برہم کیجریوال نے پوچھا- ’کیا پولیس کو اوپر سے حکم ملا ہے؟‘

اروند کیجریوال نے ٹوئٹ کیا، "کیا پولیس کو منیش سسودیا کے ساتھ اس طرح بدتمیزی کرنے کا حق ہے؟ کیا پولیس کو اوپر سے ایسا کرنے کو کہا گیا ہے؟"

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دہلی کے سابق نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کے ساتھ عدالت میں پیشی کے دوران ہونے والے بدسلوکی پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا اوپر سے ایسا کرنے کے لیے کہا گیا ہے، حالانکہ پولیس نے بدسلوکی کی بات کو پروپیگنڈا بتایا۔ اروند کیجریوال نے ٹوئٹ کیا، "کیا پولیس کو منیش سسودیا کے ساتھ اس طرح بدتمیزی کرنے کا حق ہے؟ کیا پولیس کو اوپر سے ایسا کرنے کو کہا گیا ہے؟"

وزیر صحت سوربھ بھاردواج نے کہا کہ کیا پولیس کو منیش سسودیا کے ساتھ اس طرح بدسلوکی کرنے کا حق ہے؟ کیا وزیر اعظم نریندر مودی نے پولیس سے ایسا کرنے کو کہا ہے؟ دہلی پولیس کو اس افسر کو فوری طور پر معطل کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پی ایم مودی مغرور ہو گئے ہیں، جس طرح دوریودھن کو ہوا تھا۔ اسی گھمنڈ کی وجہ سے مہابھارت کی جنگ ہوئی اور دوریودھن کے تکبر کا خاتمہ ہوا۔ سال 2024 کے انتخابات میں مہابھارت کے لیے زمین تیار ہو رہی ہے اور بھگوان کرشن کے آشیرواد سے یہ انتخاب بی جے پی کے تکبر کا خاتمہ کرے گا۔


دہلی کی وزیر تعلیم آتشی نے عدالت کے احاطے سے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا، "راؤز ایونیو کورٹ میں اس پولس اہلکار کے ذریعہ منیش سسودیا کے ساتھ حیران کن بدسلوکی۔ دہلی پولیس کو انہیں فوری طور پر معطل کرنا چاہیے۔ راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ نے کہا کہ پولیس کی غنڈہ گردی عروج پر ہے۔ منیش سسودیا کی گردن پکڑ کر کھینچتا ہوا یہ پولیس افسر اپنے آقا کو خوش کرنے کے چکر میں بھول گیا کہ عدالت اس کی نوکری بھی لے سکتی ہے۔ عدالت اس واقعہ کا نوٹس لے۔ مودی جی، پورا ملک آپ کی آمریت کو دیکھ رہا ہے۔

تاہم دہلی پولیس نے منیش سسودیا کے ساتھ کسی بھی طرح کے بد سلوکی کی تردید کی۔ پولیس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ روؤز ایونیو کی عدالت میں پیشی کے وقت منیش سسودیا کے ساتھ پولیس کے ناروا سلوک کا معاملہ پروپیگنڈا ہے۔ ویڈیو میں شائع ہونے والا پولیس کا ردعمل سیکورٹی کے نقطہ نظر سے ضروری تھا۔ انہوں نے کہا کہ عدالتی حراست میں ملزم کا میڈیا کو بیان جاری کرنا خلاف قانون ہے۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔