’پاکسو ایکٹ کا غلط استعمال ہو رہا‘، لڑکوں کی پریشانیوں پر سپریم کورٹ کا اظہار تشویش

بنچ نے زبانی طور پر کہا کہ ’’ہم ایک بات کہنا چاہیں گے کہ ازدواجی تنازعات اور نوعمروں کے درمیان رضامندی سے تعلقات قائم کرنے کے معاملات میں پاکسو ایکٹ کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سپریم کورٹ نے منگل (4 نومبر) کو کہا کہ ازدواجی تنازعات اور نابالغوں کے درمیان رضامندی سے تعلقات قائم کرنے کے معاملوں میں پاکسو (جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ) ایکٹ کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے لڑکوں اور مردوں میں ان قوانین کے تعلق سے بیداری پھیلانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ دراصل جسٹس بی وی ناگرتنا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ ایک مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کر رہی تھی، جس میں عصمت دری کے خلاف تعزیری دفعات کے التزامات اور پاکسو ایکٹ کے بارے میں لوگوں کو حساس بنانے کی ہدایت دینے کی گزارش کی گئی تھی، تاکہ ملک کو لڑکیوں اور خواتین کے لیے ایک بہتر جگہ بنایا جا سکے۔

بنچ نے زبانی طور پر کہا کہ ’’ہم ایک بات کہنا چاہیں گے کہ ازدواجی تنازعات اور نوعمروں کے درمیان رضامندی سے تعلقات قائم کرنے کے معاملات میں پاکسو ایکٹ کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔ ہمیں نوعمر لڑکوں اور مردوں میں قانونی التزامات کے بارے میں بیداری پھیلانی چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت 2 دسمبر تک کے لیے ملتوی کر دی ہے اور کہا ہے کہ کچھ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے اس معاملے میں جواب داخل نہیں کیا ہے۔ واضح رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ نے سینئر ایڈوکیٹ آباد ہرشد پونڈا کی جانب سے داخل کی گئی عرضی پر مرکزی حکومت، تعلیم اور اطلاعات و نشریات کی وزارتوں اور سنٹرل بورڈ آف فلم سرٹیفیکیشن (سی بی ایف سی) کو نوٹس جاری کیا تھا۔


پونڈا نے کہا تھا کہ لوگوں کو عصمت دری سے متعلق قوانین اور نربھیا معاملے کے بعد ایسے قوانین میں ہوئی تبدیلی کے بارے میں معلومات فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ عرضی میں کئی قدم اٹھانے کی درخواست کی گئی ہے، جس میں وزارت تعلیم کو یہ ہدایت دینا بھی شامل ہے کہ وہ 14 سال تک کے بچوں کو مفت اور ضروری تعلیم فراہم کرنے والے تمام تعلیمی اداروں کو خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم سے متعلق دفعات کے التزامات کے متعلق معلومات فراہم کریں۔ اس میں کہا گیا ہے کہ اخلاقی تربیت کا مضمون بھی شامل کیا جانا چاہیے، تاکہ صنفی مساوات، خواتین اور لڑکیوں کے حقوق اور عزت کے ساتھ جینے کی آزادی کے تئیں بیداری کو یقینی بنایا جا سکے۔ ساتھ ہی وزارت اطلاعات و نشریات، سی بی ایف سی اور دیگر نشریاتی اداروں کو مساوی گائیڈ لائنز دی جانی چاہیے، تاکہ عصمت دری اور اس کی سزا کے تئیں بیداری کو فروغ دیا جا سکے اور پاکسو ایکٹ کے بارے میں عوام کو معلومات فراہم کی جا سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔