رام مندر کی پران پرتشٹھا میں سابق چیف جسٹسوں سمیت 13 ریٹائرڈ ججوں کی شرکت

رام مندر کی پران پرتشٹھا تقریب میں چار سابق چیف جسٹسوں سمیت 13 ریٹائرڈ ججوں نے شرکت کی۔ اس میں رام مندر تعمیر پر فیصلہ سنانے والی بنچ کا حصہ رہے ایک جج بھی شامل ہیں

<div class="paragraphs"><p>پران پرتشٹھا کی تقریب، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

پران پرتشٹھا کی تقریب، تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

ایودھیا: رام مندر کی پران پرتشٹھا تقریب گزشتہ روز (22 جنوری) کو منعقد کی گئی اور اس میں ملک بھر سے کئی مشہور شخصیات نے شرکت کی۔ تقریب میں سپریم کورٹ کے 13 ریٹائرڈ ججوں سمیت چار سابق چیف جسٹس (سی جے آئی) بھی موجود تھے۔ ان میں وہ جج بھی شامل ہیں جنہوں نے بابری مسجد-رام مندر تنازعہ پر فیصلہ سنایا۔

بار اور بنچ کی رپورٹ کے مطابق، رام مندر کی پران پرتشٹھا تقریب میں کرنے والے سابق چیف جسٹسوں میں این وی رمنا، یو یو للت، جے ایس کیہر اور وی این کھرے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سابق ججوں میں نیشنل کمپنی لاء اپیلٹ ٹربیونل کے چیئرمین اشوک بھوشن، نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین ارون مشرا، آدرش گوئل، وی راما سبرامنیم، انیل دوے، ونیت سرن، کرشنا مراری، گیان سودھا مشرا اور مکندکم شرما شامل ہیں۔


یوپی کے ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر پر فیصلہ سنانے والی آئینی بنچ کا حصہ رہے سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ سمیت سپریم کورٹ کے پانچ ججوں کو پران پرتشٹھا تقریب میں مدعو کیا گیا تھا۔

ایودھیا تنازعہ کا فیصلہ سنانے والے ججوں میں موجودہ سی جے آئی چندر چوڑ، اس وقت کے سی جے آئی رنجن گگوئی، سابق سی جے آئی ایس اے بوبڈے، سابق جسٹس اشوک بھوشن اور ایس عبدالنذیر ہیں۔ ان میں سابق جسٹس اشوک بھوشن نے تقریب میں شرکت کی۔

اس کے علاوہ سالیسٹر جنرل تشار مہتا کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق تقریب میں 50 سے زائد فقہاء کو مدعو کیا گیا تھا۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے رام مندر کی پران پرتشٹھا کے بعد کہا، ’’آئین کے وجود میں آنے کے بعد بھی کئی دہائیوں تک پربھو شری رام کے وجود کے لیے قانونی جنگ لڑی گئی۔ میں ہندوستانی عدلیہ کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جس نے انصاف کے وقار کو برقرار رکھا۔ انصاف کے مترادف بھگوان شری رام کا مندر بھی منصفانہ انداز میں تیار کیا گیا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔