راجیہ سبھا سے معطل اپوزیشن اراکین کا حکومت کے خلاف 50 گھنٹے کا احتجاجی مظاہرہ جاری، کی گئی خاص منصوبہ بندی!

موصولہ اطلاعات کے مطابق بدھ کی شب ترنمول کانگریس، ٹی آر ایس، عام آدمی پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ دھرنا دینے والے ہیں، وہ سبھی پوری رات حکومت کے خلاف مظاہرہ کریں گے۔

تصویر بشکریہ ’آج تک‘
تصویر بشکریہ ’آج تک‘
user

قومی آوازبیورو

راجیہ سبھا سے معطل ہوئے اپوزیشن اراکین نے حکومت کے خلاف 50 گھنٹے کا جو احتجاجی مظاہرہ کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، اس کو لے کر خاص منصوبہ بندی کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ سبھی معطل اراکین پارلیمنٹ نے پارلیمنٹ احاطہ کے اندر بنی مہاتما گاندھی کی مورتی کے سامنے دھرنا دینے کا پہلے ہی فیصلہ کر لیا تھا اور یہ بھی طے ہو گیا ہے کہ سبھی معطل اراکین پارلیمنٹ ایک ساتھ مظاہرہ نہیں کریں گے بلکہ یہ شفٹوں میں ہوگا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق 50 گھنٹے طویل دھرنے کی اجازت معطل اراکین پارلیمنٹ کو انتظامیہ نے دے دی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق مرکز کی مودی حکومت کے خلاف ناراض معطل اراکین پارلیمنٹ کا مظاہرہ بدھ کی صبح 11 بجے سے شروع بھی ہو گیا۔ امید کی جا رہی ہے کہ یہ دھرنا جمعہ کو دوپہر ایک بجے تک جاری رہے گا اور اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ اس کے ذریعہ اپنی ناراضگی کا اظہار کریں گے۔


موصولہ اطلاعات کے مطابق بدھ کی شب ترنمول کانگریس، ٹی آر ایس، عام آدمی پارٹی کے اراکین پارلیمنٹ دھرنا دینے والے ہیں۔ وہ سبھی پوری رات حکومت کے خلاف مظاہرہ کریں گے۔ اس میں ترنمول کانگریس کی ڈولا سین، عآپ کے سنجے سنگھ اور ٹی آر ایس کے روی چندرا شامل ہیں۔ درمیانی شب میں ترنمول کانگریس کے ہی شانتنو سین بھی ان اراکین پارلیمنٹ کے ساتھ مظاہرہ میں جڑ جائیں گے اور صبح 6 بجے تک دھرنا دیں گے۔ اس کے علاوہ وقت وقت پر ڈی ایم کے، سماجوادی پارٹی اور این سی پی کے اراکین پارلیمنٹ بھی دھرنا دینے پہنچیں گے۔

’آج تک‘ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق دھرنا و مظاہرہ کا پورا ٹائم ٹیبل اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ یہ احتجاجی مظاہرہ پورے 50 گھنٹے تک جاری رکھا جا سکے۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق اس طویل دھرنے کو دیکھتے ہوئے اراکین پارلیمنٹ نے اپیل کی ہے کہ احاطہ کا بیت الخلاء پوری رات کھلا رکھا جائے اور ان کی گاڑی کو بھی اندر باہر آنے جانے کی اجازت ملے۔ اراکین پارلیمنٹ کی طرف سے مطالبہ تو ایک ٹینٹ لگانے کا بھی ہوا ہے۔ اس سلسلے میں اسپیکر کو خط لکھا گیا ہے۔ اب دیکھنے والی بات یہ ہے کہ اسپیکر ان کے مطالبہ کو منظور کرتے ہیں یا نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */