نئی نسل کو آصف جاہی حکمرانوں کے سیکولر کردار سے واقف کرانے کی ضرورت

تلنگانہ کے وزیر داخلہ نے کہا کہ آصف جاہی حکمرانوں کے سیکولر کردار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نظام اول سے نظام ہفتم تک وزیر اعظم اور دوسرے اہم عہدوں پر 11 غیر مسلم فائز تھے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

حیدرآباد: تلنگانہ کے وزیر داخلہ جناب محمد محمود علی نے آصف جاہی حکمرانوں کی عوامی خدمات سیکولر کردار کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے کارہائے نمایاں کو نئی نسل کو کتابوں اور آڈیو ویژول کے ذریعہ پہنچانے کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب محمود علی 30 اگست کو میڈیا پلس فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایک شام شوکت عثمانیہ کے نام تقریب سے مخاطب تھے جو میڈیا پلس آڈیٹوریم جامعہ نظامیہ کامپلکس گن فاؤنڈری حیدرآباد میں منعقد ہوئی۔

جناب رحیم الدین انصاری نے اردو اکیڈیمی کے چیرمین کی حیثیت سے آخری تقریب کی صدارت کی۔ شہ نشین پر نظام کے پوتے نواب میر نجف علی خاں، ایڈیٹر گواہ ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز، ایڈیٹر گل بوٹے ممبئی فاروق سید، سکریٹری و ڈائریکٹر اردو اکیڈیمی ڈاکٹر محمد غوث اور صدر تعمیر ملت جناب ضیاء الدین نیر موجود تھے۔


اس موقع پر وزیر داخلہ نے کہا کہ آصف جاہی حکمرانوں کی سیکولر کردار کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نظام اول سے نظام ہفتم تک وزیر اعظم اور دوسرے اہم عہدوں پر 11 غیر مسلم فائز تھے۔ ہندو اور مسلمان کو وہ اپنے دو آنکھ سمجھتے تھے۔ ہر مذہب کا احترام کرتے تھے اور تمام مذاہب کی عبادتگاہوں کو امداد اور جاگیرات کا عطیہ دیا کرتے تھے جس کے فرامین موجود ہیں۔ نظام ایک دور اندیش بصیرت افروز دنیا کے امیر ترین حکمراں تھے، مگر فقیرانہ زندگی گزارتے تھے۔ بنارس ہندو یونیورسٹی، آندھرا یونیورسٹی، شانتی نکیتین، فلسطین یونیورسٹی، یونیورسٹی آف لندن، یونیورسٹی آف ہالینڈ کو انہوں نے امداد جاری کی تھی۔

محمود علی نے شوکت عثمانیہ کتاب کی اشاعت کے لئے تلنگانہ اردو اکیڈیمی کو مبارکباد دی۔ شوکت عثمانیہ تیس قلم کاروں کے مختلف موضوعات پر لکھے گئے مضامین کا مجموعہ ہے۔ اس کے بارے میں عام تاثر یہ ہے کہ گزشتہ پچاس برسوں کے دوران عہد عثمانیہ پر یہ سب سے منفرد اور جامع کتاب ہے۔ وزیر داخلہ نے میڈیا پلس کو خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے اس کتاب اور عہد گزشتہ کی تاریخ کو ڈاکومنٹری میں پیش کیا۔ یہ ڈاکومنٹری سید خالد شہباز نے بنائی جس میں آصفجاہی حکمرانوں کی خدمات کا احاطہ کیا گیا۔


جناب رحیم الدین انصاری نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اردو اکیڈیمی سے ریٹائرڈ ہونے کے بعد بھی اردو کی خدمات کرتے رہیں گے۔ انہوں نے اردو اکیڈیمی کے اسٹاف کے علاوہ شعراء، ادیب، دانشوروں، اسکالرس سے اظہار تشکر کیا، جنہوں نے ان کے ساتھ تعاون کیا۔ انہوں نے اس بات پر اللہ کا شکر ادا کیا کہ وہ اردو اکیڈیمی کے دو مرتبہ صدر رہے اور انہیں بعض اہم کتابیں شائع کرنے کا موقع ملا۔ ڈائریکٹر سکریٹری اردو اکیڈیمی ڈاکٹر محمد غوث نے کتابوں کی اہمیت و افادیت پر روشنی ڈالی اور اردو اکیڈیمی کی جانب سے بہتر سے بہتر کتابیں شائع کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر سید فاضل حسین پرویز نے بھی خطاب کیا۔ میڈیا پلس کی جانب سے جناب محمود علی نے چیرمین اردو اکیڈیمی کی شال پوشی کی۔ سید خالد شہباز نے ڈاکومنٹری پیش کی اور نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ اس تقریب میں شعراء، ادیب، صحافیوں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ تسنیم جوہر، ڈاکٹر غوثیہ بیگم، ڈاکٹر نشاط عالم، پروفیسر فضل اللہ مکرم، اسد ثنائی قابل ذکر ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */