دہلی: اقلیتوں کی آواز بنتا جا رہا ہے دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کا اقلیتی شعبہ

عبدالواحد قریشی نے دہلی وقف بورڈ کے 70 سے زائد ملازمین کی برطرفی اور اماموں کی تنخواہ میں تاخیر پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت وقف بورڈ کو تباہ و برباد کیا جا رہا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>عبدالواحد قریشی، تصویر سوشل میڈیا</p></div>

عبدالواحد قریشی، تصویر سوشل میڈیا

user

محمد تسلیم

نئی دہلی: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر اروندر سنگھ لولی کی قیادت میں دہلی کانگریس مسلسل کانگریس کو مضبوط بنانے کیلئے زمینی سطح پر کام کر رہی ہے۔ تاہم عوامی مسائل کو پوری مضبوطی کے ساتھ اٹھایا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار دہلی پردیش کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے چیئرمین عبدالواحد قریشی نے ’قومی آواز‘ کے نمائندہ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مئی 2022 میں مجھے دہلی کانگریس کے اقلیتی شعبہ کے چیئرمین کی ذمہ داری ملی تھی جس کو میں پورے انہماک کے ساتھ نبھا رہا ہوں۔ پچھلے ڈیڑھ سال میں ہم نے زمین پر رہتے ہوئے جو محنت کی اور جن چیلنجز کا سامنا کیا اس کے نتائج اب سامنے آنے لگے ہیں۔ دہلی کانگریس سے نوجوانوں کا بڑا طبقہ جڑ رہا ہے جو خوش آئند ہے۔

عبدالواحد قریشی کا کہنا ہے کہ ہم نے دہلی کے ہر ضلع میں ایسے افراد کو ذمہ داری اور عہدہ دیا ہے جو کانگریس کے کارواں کو آگے بڑھانے میں معاون و مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔ مستقبل میں ہماری کوشش ہے کہ ہر ضلع میں دہلی کانگریس اقلیتی شعبہ کا ایک دفتر بنایا جائے جس میں اقلیتوں سے متعلق پریشانیاں سنی جائیں گی اور ان کو فوری طور پر حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔


دہلی ایم سی ڈی الیکشن 2022 کا تذکرہ کرتے ہوئے واحد قریشی نے کہا کہ اقلیتی شعبہ نے مذکورہ الیکشن میں اقلیتوں کے مسائل کو مضبوطی کے ساتھ اٹھایا تھا اور اقلیتوں کے درمیان جا کر کانگریس کی فکر کو سامنے رکھا تھا جس کے نتیجے میں ہمیں اقلیتی وارڈوں سے کانگریس پارٹی کو 7 سیٹیں ملیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کا اقلیتی شعبہ ایک منظم طریقہ سے کام کر رہا ہے اور اقلیتوں کو کانگریس کے پلیٹ فارم سے جوڑا جا رہا ہے۔ ساتھ ہی اس بات کا خیال رکھا جا رہا ہے کہ جو لوگ مختلف شعبوں اور پیشے سے جڑے ہیں ان کی ایک الگ سیل بنائی جائے۔ آج ہمارے پاس لیگل سیل، ڈاکٹروں کی سیل، ٹیچروں اور سماجی خدمات میں پیش پیش رہنے والے باشعور شخصیات بھی اقلیتی شعبہ سے جڑنے کا کام کر رہے ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے اقلیتی شعبہ کے چیئرمین نے کہا کہ جب سے اروندر سنگھ لولی جی نے دہلی کانگریس کی کمان سنبھالی ہے تب سے وہ لوگ بھی کانگریس دفتر میں نظر آنے لگے ہیں جو مایوس اور نااُمید ہو کر گھر بیٹھ گئے تھے۔ اقلیتی شعبہ کے عہدیداران کی محبت سے ہمارے رابطہ میں ایسے لوگ موجود ہیں جو دوسری سیاسی جماعت چھوڑ کر دوبارہ کانگریس پارٹی میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔ ایسے لوگوں کی تحقیق کرنے کے بعد ہی کانگریس پارٹی میں شامل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں موجودہ صورت حال پر ہماری گہری نظر رہتی ہے اور ہم قانون کے دائرے میں رہ کر اقلیتوں کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ گزشتہ ماہ شمال مشرقی دہلی کے سندر نگری میں ایک 26 سالہ معذور نوجوان، جس کا نام ایثار تھا، جسے پنڈال سے پر ساد چوری کرنے کے شبہ میں کھمبے سے باندھ کر مارا پیٹا گیا تھا اور اس کی موت ہوگئی تھی، متوفی کے خاندان کے ساتھ دہلی کانگریس کا اقلیتی شعبہ ان کے ساتھ کھڑا تھا اور کانگریس اقلیتی شعبہ کے قومی چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی نے خود سندر نگری کا دورہ کیا اور ایثار کے خاندان کے ساتھ غم کی گھڑی میں شریک ہوئے۔ کانگریس نے ایثار کے خاندان کی مالی مدد بھی کی۔


اسی طرح جب دہلی میں سیلاب کی صورت حال پیدا ہوئی تو جمنا کے کنارے رہنے والے کسان، مزدور سڑکوں پر اپنا آشیانہ بنانے کو مجبور ہوئے۔ ایسے وقت میں کانگریس پارٹی کے لیڈران و کارکنان ان کی خدمت میں پیش پیش تھے۔ ہم نے جیت پور سمیت مختلف علاقوں میں سیلاب متاثرین میں روزانہ کھانے کا انتظام اور سوکھا راشن، میڈیسن اور ہر ممکن مدد کا بیڑا اٹھایا ہوا تھا اور رکن پارلیمنٹ عمران پرتاپ گڑھی بھی اس کار خیر میں اپنی پوری ذمہ داری ادا کر رہے تھے۔ عبدالواحد قریشی نے دہلی وقف بورڈ کے 70 سے زائد ملازمین کی بر طرفی اور اماموں کی تنخواہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایک منظم سازش کے تحت وقف بورڈ کو تباہ و برباد کیا جا رہا ہے جبکہ یہ ادارہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کیلئے کام کرتا ہے۔ یہاں سے اماموں کو تنخواہ اور ضرورت مندوں کا خیال اور بیوہ خواتین کی مالی مدد ہوتی ہے، لیکن آج یہ ادارہ تنزلی کا شکار ہے۔ ہم اس مسئلہ پر ایک حکمت عملی تیار کر رہے ہیں اور دیوالی کے بعد دہلی حکومت سے وقف بورڈ سے متعلق سوال پوچھے جائیں گے اور ضرورت پڑی تو دہلی کانگریس اقلیتوں کے حقوق کیلئے سڑکوں پر اترے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔