منی پور حکومت نے انٹرنیٹ خدمات پر پابندی میں 11 اکتوبر تک توسیع کر دی

منی پور حکومت نے موبائل انٹرنیٹ خدمات پر پابندی میں 11 اکتوبر تک توسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکام نے جمعہ کو یہ اطلاع دی

<div class="paragraphs"><p>منی پور تشدد / تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور تشدد / تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

امپھال: منی پور حکومت نے موبائل انٹرنیٹ خدمات پر پابندی میں 11 اکتوبر تک توسیع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ حکام نے جمعہ کو یہ اطلاع دی۔

کمشنر (ہوم) ٹی رنجیت سنگھ نے اپنے حکم میں موبائل انٹرنیٹ خدمات پر پابندی میں 11 اکتوبر تک توسیع کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا، ’’اس بات کا خدشہ ہے کہ کچھ سماج دشمن عناصر عوامی جذبات کو بھڑکانے والی تصویریں، نفرت انگیز تقاریر اور ویڈیو پیغامات پھیلانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے سوشل میڈیا کو بڑے پیمانے پر استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے ریاست منی پور میں امن و امان کی صورتحال پر سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔‘‘

خیال رہے کہ طلباء کے زبردست احتجاج کے بعد منی پور حکومت نے 143 دن کے بعد پابندی ہٹائے جانے کے دو دن بعد 26 ستمبر کو موبائل انٹرنیٹ ڈیٹا سروسزکو پانچ دن کے لیے معطل کر دیا تھا اور پھر اسے 6 اکتوبر تک بڑھا دیا تھا۔ اب پابندی کو مزید پانچ دن بڑھا کر 11 اکتوبر تک کر دیا گیا ہے۔

ذات پات کے تشدد سے متاثر منی پور میں گزشتہ ہفتے 17 سالہ طالبہ ہیزام لِنتھوئنگمبی اور 20 سالہ طالب علم فِزم ہیمجیت کے قتل کے خلاف طلبہ کا زبردست احتجاج دیکھنے میں آیا تھا۔ مہلوکین کا تعلق بشنو پور ضلع سے تھا اور وہ 6 جولائی کو ذات پات کے تشدد کے دوران لاپتہ ہو گئے تھے۔


دو مقتول طلباء کی تصاویر 25 ستمبر کو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہوئیں۔ جس سے شدید احتجاج شروع ہوا، جس میں کم از کم 100 طالبات بشمول لڑکیاں سیکورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں زخمی ہوئے، جنہوں نے انہیں وزیر اعلیٰ کے بنگلے کی طرف مارچ کرنے سے روک دیا۔

دریں اثنا، منی پور میں موبائل انٹرنیٹ خدمات کی معطلی پر ناراض سینا پتی ضلع کی ایک طلبہ تنظیم نے جمعرات کی شام سے غیر معینہ اقتصادی ناکہ بندی نافذ کر دی ہے، جس سے سامان سے لدی کئی گاڑیاں منی پور-ناگالینڈ سرحد پر پھنسی ہوئی ہیں۔ طلباء کے احتجاج کے بعد، ریاستی حکومت نے تمام سرکاری، سرکاری امداد یافتہ اور نجی اسکولوں کو بھی بند کردیا تھا، جو جمعہ کو دوبارہ کھلے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔