کیرالہ ہائی کورٹ نے کہا- مسلم ماں نابالغ بچوں کی سرپرست نہیں ہو سکتی

عدالت عالیہ نے عدالت عظمیٰ کے متعدد فیصلوں کی روشنی میں کہا کہ ایک مسلمان ماں اپنے نابالغ بچوں کی سرپرست نہیں ہو سکتی، کیونکنہ ہائی کورٹ عدالت عظمیٰ کے اعلان کردہ قانون کی پیروی کرنے کی پابند ہے۔

کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس
کیرالہ ہائی کورٹ / آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کوچی: کیرالہ ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے کہا ہے کہ وہ کسی مسلم خاتون کو اپنے نابالغ بچے کی جائیداد کی محافظ نہیں بنا سکتی، کیونکہ اس کے ہاتھ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے پابند ہیں۔ جسٹس پی بی سریش کمار اور سی ایس سدھا نے مشاہدہ کیا کہ اگرچہ پرسنل لاء، جس میں مسلم خواتین کو سرپرست بنانے سے روکا گیا ہے اس سے آرٹیکل 14 اور 15 کی خلاف ورزی کی دلیل دی جا سکتی ہے لیکن وہ ایسا نہیں کر سکتے کیونکہ وہ سپریم کورٹ کی نظیروں کے پابند ہیں۔

عدالت نے یہ بات کوزیکوڈ میں مقیم سی عبدالعزیز اور ایک درجن دیگر افراد کی طرف سے دائر عرضی کی سماعت کرتے ہوئے کہی، جس میں ایک مسلم ماں نے اپنے بیٹے کی جائیداد کی قانونی سرپرست کے طور پر کام کیا تھا۔


سائرہ بانو کے کیس پر انحصار کرتے ہوئے، جس میں کہا گیا تھا کہ مسلم پرسنل لاء شریعت کے طریقوں کو حصہ سوم میں موجود دفعات کو پورا کرنے کی ضرورت نہیں ہے عدالت نے کہا ’’عرضی گزار کی دلیل کے باوجود شریعت کی آئین کے آرٹیکل 14 یا آرٹیکل 15 کی بنیاد پر جانچ نہیں کی سکتی، کیونکہ اسے ریاست کا قانون نہیں سمجھا گیا ہے۔

عدالت عالیہ نے عدالت عظمیٰ کے متعدد فیصلوں کی روشنی میں کہا کہ ایک مسلمان ماں اپنے نابالغ بچوں کی سرپرست نہیں ہو سکتی، کیونکنہ ہائی کورٹ عدالت عظمیٰ کے اعلان کردہ قانون کی پیروی کرنے کی پابند ہے۔ عدالت نے قبول کیا کہ اگرچہ جانشینی اور سیکولر کردار کے اسی طرح کے معاملات کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہے تو پھر ولایت کا معاملہ بھی ایسا ہی ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔