مودی حکومت پچھلے دروازے سے زراعت مخالف قانون لا رہی ہے: کانگریس

دیپیندر سنگھ ہڈا نے کہا کہ مودی حکومت کسانوں کو دھوکہ دے رہی ہے اور پچھلے دروازے سے وہی زراعت مخالف قانون لانے کی کوشش کر رہی ہے، جسے واپس کرانے کے لئے کسانوں کو طویل مدت تک تحریک چلانی پڑی تھی۔

کانگریس لیڈر دیپیندر ہڈا / ویڈیو گریب
کانگریس لیڈر دیپیندر ہڈا / ویڈیو گریب
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے کہا ہے کہ حکومت کی پالیسی کچھ بڑے صنعتی گھرانوں کی پرورش کر کے کسانوں اور غریبوں کا استحصال کرنا ہے، اس لیے وہ کسانوں سے کیے گئے وعدوں کو پورا کرنے کے بجائے انہیں دھوکہ دے کر پچھلے دروازے سے زراعت مخالف قانون لا رہی ہے۔

کانگریس لیڈر دیپیندر سنگھ ہڈا نے جمعرات کو یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت کسانوں کو دھوکہ دے رہی ہے اور پچھلے دروازے سے وہی زراعت مخالف قانون لانے کی کوشش کر رہی ہے، جسے واپس کرانے کے لئے کسانوں کو طویل مدت تک تحریک چلانے پر مجبور ہونا پڑا تھا۔ کسان مخالف مودی حکومت اب پچھلے دروازے سے اسی زرعی قانون کو واپس لانے کی کوشش کر رہی ہے۔


انہوں نے کہا کہ کسانوں کی تحریک کو ختم کرنے کے لیے حکومت نے سنیوکت کسان مورچہ سے کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے، کم از کم سہارا قیمت-ایم ایس پی کے لیے کمیٹی تشکیل دینے اور اترپردیش کے لکھیم پور میں کسانوں کو کچلنے کے مجرم کے والد مرکزی وزیر، اجے مشرا کو کابینہ سے ہٹانے کی بات کی تھی لیکن اب وہ ان وعدوں سے مکر گئی ہے اور اس سمت میں کوئی قدم نہیں اٹھا رہی ہے۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ اس حکومت کا مقصد ایم ایس پی کو آہستہ آہستہ ختم کرنا اور کسانوں سے کئے گئے وعدوں سے پیچھے ہٹ کر انہیں دھوکہ دینا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے دل میں پہلے سے ہی دھوکہ دینا تھا اس لیے اس نے گزشتہ مارچ میں کسانوں سے تحریری طور پر بات کرنے کے بجائے کسان مورچہ کے لیڈروں کو فون کیا اور ان سے کمیٹی کے لیے زبانی طور پر نام دینے کو کہا تھا، لیکن اس بارے میں اب تک کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔


انہوں نے کہا کہ یہی نہیں حکومت نے کسانوں کی فصل کی خریداری میں بھی کمی کر دی ہے حالانکہ وہ ان کی آمدنی دوگنی کرنے کی بات کرتی ہے۔ گندم کا ذخیرہ 15 سال میں سب سے کم ہو گیا ہے اور 2008 کی سطح پر پہنچ گیا ہے۔ حکومت کو اس سال جو خریداری کرنی تھی وہ نہیں ہوئی اور اس سال کسانوں سے پہلے کے مقابلے 56 فیصد کم خریداری کی گئی ہے۔ اس طرح کسانوں کو موسم کی مار جھیلنے کے ساتھ ہی حکومت کی ناکامی کا خمیازہ بھی بھگتنا پڑ رہا ہے۔

کانگریس لیڈر نے کہا کہ اس وقت یوکرین جنگ کی وجہ سے بین الاقوامی منڈی میں گندم کی زبردست مانگ ہے۔ یوکرین سے بڑے پیمانے پر عالمی منڈی میں گندم سپلائی کیا جاتا ہے لیکن اس بار جنگ میں پھنس جانے کی وجہ سے وہاں سے گندم عالمی منڈی تک نہیں پہنچ رہا ہے اور گندم کی قیمت انتہائی بلندی پر پہنچ گئی ہے۔ بین الاقوامی منڈی میں گندم کی بڑھی ہوئی ان قیمتوں کا فائدہ ملک کے کسانوں کے بجائے بچولیوں اور تاجروں کو ملا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔