کرناٹک انتخابی نتائج سے نتیش کمار کے اپوزیشن اتحاد کے منصوبے کو ملے گی تقویت

نتیش کمار کا ہمیشہ یہ ماننا تھا کہ کانگریس کے بغیر اپوزیشن اتحاد ممکن نہیں ہوگا اور کرناٹک انتخابی نتائج سے ان کی پیشین گوئی درست ثابت ہو رہی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>نتیش کمار، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

نتیش کمار، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پٹنہ: کرناٹک اسمبلی انتخابات میں کانگریس کی جیت سے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار کی ملک میں اپوزیشن اتحاد کی کوششوں کو بڑی تقویت ملی ہے۔ نتیش کمار کا ہمیشہ یہ ماننا تھا کہ کانگریس کے بغیر اپوزیشن اتحاد ممکن نہیں ہوگا اور کرناٹک انتخابی نتائج سے ان کی پیشین گوئی درست ثابت ہو رہی ہے۔ بہار کے وزیر اعلیٰ نے اب تک آٹھ ریاستوں دہلی، پنجاب، اتر پردیش، مہاراشٹر، مغربی بنگال، جھارکھنڈ، کیرالہ اور اڈیشہ کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔ ان میں سے سات نے اپوزیشن اتحاد کے لیے نتیش کمار کے اقدام کی حمایت کی ہے۔

نتیش کمار نے ان ریاستوں میں 256 لوک سبھا سیٹوں پر ایک امیدوار ایک سیٹ کے فارمولے کو لاگو کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اتر پردیش اور مہاراشٹر کے علاوہ دیگر ریاستوں میں غیر کانگریسی حکومتیں ہیں۔ دہلی اور پنجاب میں لوک سبھا کی 20 سیٹیں ہیں اور دونوں ریاستوں میں عآپ کی حکومتیں ہیں۔ مغربی بنگال میں لوک سبھا کی 42 سیٹیں ہیں اور حکمراں ٹی ایم سی کے پاس پارلیمنٹ کے ایوان زیریں میں 24 ممبران پارلیمنٹ ہیں۔ جھارکھنڈ میں لوک سبھا کی 14 سیٹیں ہیں اور ریاست میں جے ایم ایم، آر جے ڈی اور کانگریس کی حکومت ہے۔ کیرالہ میں ایل ڈی ایف کی حکومت ہے اور اس کے پاس لوک سبھا کی 29 سیٹیں ہیں۔


اتر پردیش میں 80، اور مہاراشٹر میں 48 لوک سبھا سیٹیں ہیں۔ ان دونوں ریاستوں میں بی جے پی اقتدار میں ہے، لیکن اپوزیشن پارٹیاں جیسے سماج وادی پارٹی اور این سی پی، کانگریس اور شیوسینا ادھو گروپ بھی مضبوط ہیں۔ اگر ہم بہار میں 40 سیٹیں جوڑ دیں تو یہ تعداد 296 تک پہنچ جائے گی جہاں غیر کانگریسی حکومتیں کام کر رہی ہیں۔ نتیش کمار نے بی جے پی کو سخت چیلنج دینے کے لیے ان ریاستوں میں ایک امیدوار ایک سیٹ کے فارمولے کو لاگو کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

کرناٹک اسمبلی انتخابات میں اپوزیشن کا اتحاد پہلے ہی نظر آ رہا تھا، جہاں عآپ نے پہلے پوری طاقت سے مقابلہ کرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن کانگریس پارٹی کے ووٹوں کو تقسیم کرنے سے بچنے کے لیے پیچھے ہٹ گئی۔ اگر اس طرح کی سیاسی حکمت عملی دیگر ریاستوں میں لاگو کی جاتی ہے جہاں علاقائی پارٹیاں مضبوط ہیں تو اپوزیشن جماعتوں کے ووٹوں کو تقسیم کرنے کی بی جے پی کی انتخابی حکمت عملی لوک سبھا انتخابات میں ناکام ہو جائے گی۔ کرناٹک اسمبلی انتخابات کے نتائج بھگوا پارٹی کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا رہے ہیں۔


ان آٹھ ریاستوں کے علاوہ راجستھان اور چھتیس گڑھ میں کانگریس کی حکومت ہے اور اب کرناٹک میں بھی حکومت بنائے گی۔ ایسے میں بی جے پی 11 ریاستوں میں اپوزیشن پارٹیوں سے سخت چیلنج کی توقع کر سکتی ہے۔ این سی پی سربراہ شرد پوار سے ملاقات کے بعد نتیش کمار نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد پر بات چیت صحیح سمت میں جا رہی ہے اور کرناٹک انتخابات کے بعد پٹنہ میں آل پارٹی میٹنگ ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔