آج ہم جس ’ووٹ چوری‘ اور ’انتخابی دھاندلی‘ کا معاملہ اٹھا رہے ہیں، کل اس کا اعتراف کیا جائے گا: ورشا گائیکواڈ
لوک سبھا میں ’انتخابی اصلاحات‘ پر جاری بحث کے دوران کانگریس رکن پارلیمنٹ ورشا گائیکواڈ نے کہا کہ جب بھی راہل گاندھی جی نے کسی ایشو پر آواز اٹھائی ہے، حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پڑے ہیں۔

لوک سبھا میں آج دوسرے دن بھی ’انتخابی اصلاحات‘ پر زوردار بحث دیکھنے کو ملی۔ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے ایس آئی آر کے ساتھ ساتھ الیکشن کمیشن کے رویہ پر بھی سوال اٹھایا اور برسراقتدار طبقہ کو بھی نشانے پر لیا۔ مہاراشٹر سے کانگریس کی لوک سبھا رکن ورشا گائیکواڈ نے تلخ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ ’’جب بھی راہل گاندھی جی نے کسی ایشو پر آواز اٹھائی ہے، حکومت کو گھٹنے ٹیکنے پڑے ہیں۔‘‘
لوک سبھا میں اپنی بات رکھتے ہوئے ورشا گائیکواڈ نے کہا کہ ’’امریکہ کا لگایا ٹیرف ہو، خارجہ پالیسی کی بات ہو، معاشی پالیسی کی بات ہو، نوٹ بندی کی بات ہو، یا اجارہ داری کی بات ہو... آخر میں جا کر راہل گاندھی کی سبھی باتیں سچ ثابت ہوئی ہیں۔ اس لیے میں کہنا چاہتا ہوں کہ آج ہم جس ’ووٹ چوری‘ اور ’انتخابی دھاندلی‘ کا ایشو اٹھا رہے ہیں، کل اس ایوان کو اسے اعتراف کرنا ہوگا۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’پہلے ملک میں الیکشن کمیشن اپنا کام غیر جانبداری اور آزادانہ طور پر کرتا تھا، لیکن اب الیکشن کمیشن کا رویہ، کردار اور چہرہ بدل گیا ہے۔‘‘ جارحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے وہ یہ بھی کہتی ہیں کہ ’’الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے، جو خود ہی آئین کا قتل کرنے پر آمادہ ہے۔‘‘
بہار کے کشن گنج سے کانگریس رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر محمد جاوید نے بھی انتخابی اصلاحات پر بحث میں شامل ہوتے ہوئے ایس آئی آر کے خلاف اپنی آواز بلند کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر کے ذریعہ جو کھیل کیا ہے، اس پر بات ضرور ہونی چاہیے۔ فارم 6 میں انکلوزن (شمولیت) اور آبجکشن (اعتراض) تقریباً 17.5 لاکھ آئے، لیکن الیکشن کمیشن نے 21.5 لاکھ ووٹرس جوڑ دیے۔ سوال یہ بھی ہے کہ 4.6 لاکھ ووٹرس کیسے جڑ گئے اور بہار میں 1.20 لاکھ ڈپلی کیٹ ووٹرس کہاں سے آئے؟‘‘ ڈاکٹر جاوید نے ایس آئی آر کو ایک نیا نام دیتے ہوئے اسے ’سسٹمیٹک انسٹی ٹیوشنل رِگنگ‘ قرار دیا۔ ساتھ ہی کہا کہ ’’ایوان میں کل ایک رکن نے بہار کی عوام کو جیت کی مبارکباد پیش کی، لیکن حقیقت میں انھیں مبارکباد الیکشن کمیشن کو دینی چاہیے۔‘‘
کانگریس رکن لوک سبھا اجول رمن سنگھ نے بھی انتخابی اصلاح پر جاری بحث میں حصہ لیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ایس آئی آر کے زریعہ جمہوریت کو ختم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ الیکشن کمیشن کی غیر جانبداری پر سوال کھڑے ہو چکے ہیں۔‘‘ انھوں نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ ایس آئی آر کے موجودہ عمل کو روکا جائے، ہٹائے گئے ناموں کی نام وار فہرست دی جائے، سی سی ٹی وی فوٹیج کو دیکھنے کا حق ملے، اور ووٹر لسٹ سبھی پارٹیوں کو ’مشین ریڈیبل فارم‘ میں جاری ہو۔