ملک کے بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لئے لایا گیا ہے کاشی و متھرا کا ایشو: ڈاکٹر ایوب سرجن

ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ ملک میں آج عقیدہ کے نام پر کبھی جگہ کا ایشو بنایا جاتا ہے، تو کبھی روایات کا سہارا لے کر ماحول کو کشیدہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔

کاشی اور متھرا کی مسجدیں/ تصویر سوشل میڈیا
کاشی اور متھرا کی مسجدیں/ تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پرتاپ گڑھ: ملک میں بڑھتی منہگائی و بے روزگاری کے سبب آج عوام مزید پریشان و اپنے مستقبل کو لے کر فکر مند ضرور ہیں۔ مذکورہ سبھی بنیادی مسائل سے توجہ ہٹانے اور آئندہ 2024 پارلیمانی الیکشن کی راہ ہموار کرنے کے لئے بی جے پی حامی تنظیم کاشی متھرا جیسا ایشو سیاسی پولرائزیشن کے لئے لاکر، ملک کے خصوصی طبقے کے جذبات کو مجروح کرنے کا کام کر رہی ہے، جو آئین ہند و جمہوریت کے خلاف ہے۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے میڈیا کو جاری بیان میں مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ ملک میں سیاسی پارٹیوں نے ہمیشہ ہی پھوٹ ڈالوں راج کرو کی پالیسی اپنائی ہے۔ ذات، پات، مذہبی اور آپسی اختلافات کو ہوا دے کر ہمیشہ ٹکراؤ کے حالات پیدا کیے، آج اسی پھوٹ ڈالو راج کرو کی پالیسی کے تحت ملک میں منہگائی و بے روزگاری جیسے ایشو سے عوام خصوصی طور سے اکثریت کی توجہ ہٹانے کے لئے کاشی و متھرا کا ایشو لایا گیا ہے۔ آج پھر ایک مرتبہ بابری مسجد جیسے حالات پیدا کرنے کے لئے عوام کو مشتعل کرنے کا کام کیا جا رہا ہے۔ جبکہ ایکٹ 1991 کے بموجب 15/اگست 1947 سے قبل موجود کسی بھی مذہب کے عبادت خانہ کو کسی دوسرے مذہب کے عبادت خانہ میں تبدیل نہیں کیا جا سکتا ہے، اگر ایسا کوئی کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کو جیل بھی ہو سکتی ہے۔


ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ ملک میں آج عقیدہ کے نام پر کبھی جگہ کا ایشو بنایا جاتا ہے، تو کبھی روایات کا سہارا لے کر ماحول کو کشیدہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ ایسی سبھی کوششیں بھائی چارے سے دوری و آپسی ٹکراؤ کے حالات پیدا کرتی ہیں۔ آج ملک میں ایسے حالات پیدا کر گنگا-جمنی کلچر کو تار تار کیا جا رہا ہے۔ شطرنجی چالوں سے ملک کے ماحول کو بگاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ایسے حالات میں عوام کو ملک کے سنہرے مستقبل کے لئے نفرت کی سیاست کرنے والوں کے متعلق خود سوچنا و فیصلہ کرنے کی وقت کی اہم ضرورت ہے، جس سے بھائی چارہ کا خوشگوار ماحول قائم رہ سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔