کورونا بحران میں 84 فیصد کنبوں کی آمدنی میں گراوٹ آئی، لیکن مودی کے ’متروں‘ کی جائیداد میں دوگنا اضافہ: کانگریس

مرکزی بجٹ کے اعلانات سے کچھ دن پہلے کانگریس نے پیر کو الزام لگایا کہ مرکز کی خراب معاشی پالیسی کے سبب ملک میں بے روزگاری شرح 7 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور تھوک مہنگائی کی شرح بھی بڑھ کر 7 فیصد ہو گئی ہے۔

کانگریس ترجمان گورو ولبھ
کانگریس ترجمان گورو ولبھ
user

قومی آوازبیورو

مرکزی بجٹ کے اعلانات سے کچھ دن پہلے کانگریس نے پیر کے روز الزام عائد کیا کہ مرکز کی خراب معاشی پالیسی کے سبب ملک میں بے روزگاری کی شرح 7 فیصد تک پہنچ گئی ہے اور تھوک مہنگائی کی شرح بھی بڑھ کر 7 فیصد ہو گئی ہے۔ اتنا ہی نہیں، امریکی ڈالر کے مقابلے روپیہ گر کر 74 روپے کے پار پہنچ گیا ہے۔ 84 فیصد کنبوں کی آمدنی 2021 میں گھٹ گئی جب کہ کچھ اشخاص کی ملکیت نو گنا بڑھ گئی۔ کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ جس طرح کارپوریٹ ٹیکس کو 30 فیصد سے گھٹا کر 22 فیصد کیا گیا ہے، اسی طرح مڈل اور ذیلی آمدنی والے طبقہ کو بھی راحت دی جانی چاہیے۔ پارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت کو پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں 25 روپے فی لیٹر کی کمی کرنی چاہیے جب کہ ضروری اشیاء پر جی ایس ٹی شرحوں کو یا تو چھوٹ دی جانی چاہیے یا انھیں قابل قبول بنایا جانا چاہیے کیونکہ ان چیزوں پر شرحیں بہت زیادہ نافذ ہیں۔

ورچوئل پریس کانفرنس کو خطاب کرتے ہوئے کانگریس ترجمان گورو ولبھ نے کہا کہ ’’ملک میں 84 فیصد گھروں کی آمدنی 2021 میں گھٹی، لیکن ساتھ ہی ہندوستانی ارب پتیوں کی تعداد 102 سے بڑھ کر 142 (39 فیصد کا اضافہ) ہو گئی۔


گورو ولبھ نے کہا کہ ’’سب سے امیر 98 ہندوستان کے پاس نیچے کے 55.2 کروڑ لوگوں کے برابر ملکت ہے۔ وبا کی پہلی دو لہروں کے دوران ہندوستانی ارب پتیوں کی ملکیت 23.14 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر 53.16 لاکھ کروڑ روپے ہو گئی۔ ارب پتیوں کی ملکیت میں یہ اضافہ (30.02 لاکھ کروڑ روپے) مالی سال 22-21 (34.83 لاکھ کروڑ روپے) کے مرکزی بجٹ کا 86 فیصد ہے۔‘‘

کانگریس ترجمان نے الزام عائد کیا کہ نریندر مودی حکومت کی امیر حامی پالیسیوں کے سبب بالواسطہ ٹیکس (جی ایس ٹی) میں لگاتار اضافہ ہوا ہے، ساتھ ہی ایندھن پر لگائے گئے اضافی ٹیکس میں لگاتار اضافہ ہوا ہے، جو 21-2020 گزشتہ سال کے مقابلے میں، قبل کووڈ سطحوں سے 79 فیصد زیادہ کے پہلے چھ مہینوں میں 33 فیصد بڑھی۔


گورو ولبھ نے الزام لگایا کہ کارپوریٹ ٹیکسز کو 30 فیصد سے گھٹا کر 22 فیصد کرنے سے 1.5 لاکھ کروڑ روپے کا نقصان ہوا، جس سے ہندوستان کے سرکاری خزانہ کا خسارہ بڑھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’اس روش سے پتہ چلتا ہے کہ غریب، حاشیے پر زندگی گزارنے والے لوگ اور متوسط طبقہ نے زبردست وبا سے گزرنے کے باوجود زیادہ ٹیکس کی ادائیگی کی جب کہ امیروں نے زیادہ پیسہ کمایا۔‘‘ کانگریس ترجمان نے الزام عائد کیا کہ 2020 میں 4.6 کروڑ سے زیادہ عالمی نئے غریبوں کا تقریباً نصف ہندوستانیوں کے انتہائی غریبی میں گرنے کا اندازہ ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔