یوپی پولیس کی مسلم دشمنی: فرضی نکلا تھوک لگا کر سبزی بیچنے کا معاملہ، 2 اہلکار پر کارروائی

ابتدائی تفتیش کے بعد ایس پی پیلی بھیت ابھیشیک دیکشت نے ایف آئی آر کو فوری اثر سے منسوخ کر دیا۔ اس کے علاوہ ٹھیکہ چوکی انچارج سنجیو کمار اور سپاہی انکت کو لائن حاضر کر دیا گیا

فرضی نکلا تھوک لگاکر سبزی بیچنے کا معاملہ
فرضی نکلا تھوک لگاکر سبزی بیچنے کا معاملہ
user

آس محمد کیف

پیلی بھیت: یوپی پولیس کا رویہ مسلمانوں کے تئیں کس قدر تعصبانہ ہے اس کی مثال ایک مرتبہ پھر پیلی بھیت میں منظر عام پر آئی، جہاں پولیس نے 5 مسلم نوجوانوں پر تھوک کر سبزی بینچے کے الزام میں مقدمہ درج کر دیا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ ان پاچوں میں سے ایک بھی سبزی فروش نہیں ہے، نہ ہی ایک دوسرے کو جانتے ہیں اور نہ مقدمہ لکھے جانے کے دن ایک ساتھ تھے۔

تفصیلات کے مطابق شہر کوتوالی علاقہ کے انکت کمار نامی کانسٹیبل نے 15 مئی کو اپنے ہی تھانہ میں ایک ایف آئی آر درج کرائی۔ سپاہی انکت نے تھانہ کے رجسٹر میں درج کرایا ’’میں دوپہر کے وقت لاک ڈاؤن کے دوران گشت پر تھا۔ جب میں شریف خان چوراہے پر پہنچا تو میں نے دیکھا کہ پانچ لوگ سبزیوں پر تھوک لگا رہے ہیں۔ میں نے اپنے فرائض کی انجام دہی کرتے ہوئے انہیں روکا اور کہا کہ ماسک کیوں نہیں لگایا! اس کے بعد لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کر رہے وہ پانچوں افراد بھاگ کھڑے ہوئے۔ پانچوں نوجوانوں وسیم، عظیم الدین، اویش، عین الدین اور قادر کے خلاف ایف آئی درج کر لی جائے۔‘‘


سپاہی انکت کی ایف آئی آر کو تھانہ انچارج شری کانت دیویدی کی طرف سے درج کر لیا گیا۔ تھانہ انچارج نے یہ تک پوچھنے کی زحمت نہیں فرمائی کہ جب پانچوں نوجوان سپاہی انکت کو دیکھتے ہی بھاگ کھڑے ہوئے تو اسے ان کے نام کیسے معلوم ہوئے۔ ایف آئی آر میں یہ بھی درج کر لیا گیا کہ انکت کے پوچھنے پر پانچوں نوجوانوں نے اپنے نام خود بتائے تھے۔

جب ایف آئی آر کے بارے میں شہر کے لوگوں کو معلوم ہوا تو کسی کو پولیس کی کہانی پر یقین نہیں ہوا اور بالخصوص مسلم طبقہ میں سخت غم و غصہ پایا جانے لگا۔ لوگ اس بات سے ناراض تھے کہ مسلمانوں کے خلاف تعصب کے تحت ایف آئی درج کی گئی ہے۔ مسلم اکثریتی علاقہ میں ہلچل بڑھی تو پولیس کو لاک ڈاؤں کے دوران احتجاج کا خطرہ نظر آنے لگا۔


اس کے بعد محکمہ حرکت میں آیا اور ابتدائی تفتیش کے بعد ایس پی پیلی بھیت ابھیشیک دیکشت نے ایف آئی آر کو فوری اثر سے منسوخ کر دیا۔ اس کے علاوہ ٹھیکہ چوکی انچارج سنجیو کمار اور سپاہی انکت کو لائن حاضر کر دیا گیا، جبکہ تھانہ انچارج شری کانت دیویدی کے خلاف تحقیقات شروع کرا دی گئی۔ بعد ازاں ہفتہ کے روز سپاہی انکت کمار کو معطل کر دیا گیا۔

قومی آواز نے انکت کمار سے بات کرنے کی کافی کوشش کی، لیکن وہ بات کرنے کے لئے تیار نہیں ہوئے۔ جبکہ انسپکٹر کوتوالی نے واقعہ کے حوالہ سے کوئی بھی بات کرنے سے انکار کر دیا۔ سی او پیلی بھیت پروین کمار نے قومی آواز کو بتایا کہ داروغہ اور سپاہی کو لائن حاضر کیے جانے کی خبر درست ہے اور درج ایف آئی آر کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کیوں درج ہوئی اس پر تفتیش کی جا رہی ہے مگر وہ کچھ کہہ نہیں سکتے، کیونکہ وہ اس معاملہ میں تفتیش کار نہیں ہیں۔ ادھر، ایس پی نے معاملہ کی تفتیش کرائے جانے کا اعتراف کیا ہے اور یہ بتایا کہ سپاہی کو معطل کیا جا چکا ہے۔ مقدمہ آئی پی سی کی دفعات 147، 148، 269 اور 270 کے تحت درج کرایا گیا تھا جسے اب ختم کر دیا گیا ہے۔


جن پانچ نوجوانوں کو ملزم بنایا گیا تھا ان میں سے ایک اویش کے مطابق وہ دیگر 4 لوگوں سے واقف نہیں ہے۔ ساری کہانی تھانہ میں بیٹھ کر لکھی گئی ہے کیونکہ نہ تو وہ سبزی بیچنے کا کام کرتے ہیں اور نہ ہی اس روز شریف خان چوراہے پر گئے تھے۔

سماجوادی پارٹی کے سابق وزیر اور علاقہ کے رہائشی ریاض احمد نے کہا، ’’جن پانچ لوگوں کو سبزیوں پر تھوکنے کے الزام میں نامزد کیا گیا ہے ان میں سے ایک نے بھی کبھی سبزی نہیں بیچی۔ جس علاقہ کا یہ تھوکنے کا واقعہ بتایا گیا ہے وہاں سبزی کی کوئی دکان موجود نہیں ہے اور اس دن پانچوں افراد آپس میں نہیں ملے تھے۔ ظاہر ہے کہ پولیس نے مسلمانوں کو بدنام کرنے کے لئے یہ سازش رچی تھی۔‘‘


ریاض احمد نے کہا، حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ایف آئی آر خود سپاہی نے درج کرائی اور انسپکٹر نے اس کی جانچ نہیں کی اور نہ ہی اپنی عقل سلیم کا استعمال کیا، اب جب اس معاملہ کا بھانڈا پھوٹ چکا ہے تو پولیس شرمندگی محسوس کر رہی ہے۔

ریاض احمد نے مزید کہا، ’’دراصل بات یہ ہے کہ پولیس نے کافی پہلے ان میں کچھ کو جوا اور سٹہ کے الزام میں جیل بھجا تھا اور ان کے نام تھانہ کے ریکارڈ میں درج ہیں۔ لہذا تھانہ میں بیٹھ کر من گھڑت کہانی بنا دی گئی۔ آج کل مسلمانوں کے خلاف ایف آئی آر کا درج کرنا پولیس کے بہتر کاموں میں شمار ہوتا ہے۔ ملک بھر میں ایسے متعدد واقعات رونما ہوئے ہیں اور پولیس جانچ میں ان کا پردہ فاش بھی کیا گیا لیکن یہاں تو ایف آئی آر بھی سپاہی نے ہی لکھوائی تھی۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 May 2020, 5:11 PM