یوپی اسمبلی میں میڈیا اہلکاروں کے ساتھ مار پیٹ جمہوریت کے لیے سنگین خطرہ، صحافی طبقہ میں سخت ناراضگی

سماجوادی پارٹی نے ٹوئٹ کر کہا کہ لکھنؤ اسمبلی میں آج سے شروع ہو رہے یوپی بجٹ اجلاس کی کوریج کرنے آئے میڈیا اہلکاروں کے ساتھ سیکورٹی اہلکاروں کی بدسلوکی اور مار پیٹ کا واقعہ شرمناک ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر ویڈوی گریب</p></div>

تصویر ویڈوی گریب

user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش اسمبلی کا بجٹ اجلاس آج سے شروع ہو گیا ہے۔ گورنر آنندی بین پٹیل نے اپوزیشن کی نعرہ بازی اور شور و غل کے درمیان اپنی تقریر مکمل کی۔ اس درمیان اپوزیشن نے حکومت کے خلاف نعرے لگائے۔ اپوزیشن اراکین ’گورنر واپس جاؤ‘ اور ’تاناشاہی کی یہ حکومت نہیں چلے گی، نہیں چلے گی‘ کا نعرہ لگا رہے تھے۔ اس سے پہلے آج اتر پردیش اسمبلی میں جو کچھ ہوا وہ جمہوریت کے لیے سنگین خطرہ ہے۔ یہ واقعہ افسوسناک ہے کہ ایوان کے باہر میڈیا اہلکاروں کے ساتھ مار پیٹ اور دھکا مکی کی گئی۔

سماجوادی پارٹی نے اس واقعہ کے تعلق سے ٹوئٹ کر کہا کہ لکھنؤ اسمبلی میں آج سے شرو عہو رہے یوپی بجٹ اجلاس کی کوریج کرنے آئے میڈیا اہلکاروں کے ساتھ سیکورٹی اہلکاروں کے ذریعہ کی گئی بدسلوکی اور مار پیٹ کا واقعہ قابل مذمت اور شرمناک ہے۔ یہ واقعہ جمہوریت پر ایک بدنما داغ ہے۔ قصوروار سیکورٹی اہلکاروں کے خلاف فوراً سخت کارروائی کی جائے۔


میڈیا اہلکاروں کے ساتھ کی گئی مار پیٹ پر ’امر اجالا‘ کے بیورو چیف طارق اقبال نے شدید رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انھوں نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ ’’آج یوپی اسمبلی میں کوریج کے دوران وہاں تعینات مارشلوں نے میڈیا اہلکاروں کی پٹائی کی ہے۔ اس سے وہاں کافی ہنگامہ ہے۔ صحافیوں میں ناراضگی ہے۔ صحافی پہلی بار تو اسمبلی گئے نہیں تھے، اگر کوئی خاص بات تھی تو انھیں سمجھایا جا سکتا تھا۔ یہ حرکت تو قابل مذمت ہے۔‘‘

اس شرمناک واقعہ کے تعلق سے کئی دیگر صحافیوں نے بھی افسوس کا اظہار کیا ہے۔ ایک صحافی نے ٹوئٹ کر کہا کہ ‘‘یوپی اسمبلی میں صحافیوں کو پیٹا گیا۔ ایسا تو آج تک نہیں ہوا تھا۔ شرمناک۔‘‘ ایک دیگر صحافی نول کانت سنہا نے کہا کہ صبر مارشل کی ٹریننگ کا حصہ ہوتا ہے۔ پہلی بار سنا کہ یوپی اسمبلی میں مارشل نے کوریج کر رہے صحافیوں کو پیٹا۔ اسی طرح انڈین ایکسپریس سے منسلک وشال شریواستو، اے بی پی گنگا کے ویریش پانڈے سمیت کئی میڈیا اہلکاروں کو دھکا دیا گیا، پیٹا گیا۔ بھلا ہو انفارمیشن ڈائریکٹر کا جنھوں نے حالات کو سنبھالا۔ شرمناک۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔