ملک کی سب سے آلودہ ندیوں کی فہرست میں ’ہنڈن ندی‘ پہلے مقام پر، آبی مخلوق کا بھی زندہ رہنا محال

ہنڈن ندی میں اب آبی مخلوقات، یعنی پانی میں زندہ رہنے والے جانوروں کے لیے انتہائی مشکل حالات پیدا ہو گئے ہیں، یہ پتہ لگا جب قومی آبی معیار جائزہ پروگرام کے تحت ملک بھر کی ندیوں کا تجزیہ کیا گیا۔

ہنڈن ندی، تصویر آئی اے این ایس
ہنڈن ندی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ایک سروے رپورٹ کے مطابق ملک میں سب سے زیادہ آلودہ ندیوں کی فہرست میں سب سے اوپر نام ’ہنڈن ندی‘ کا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہنڈن ندی اب حیات بخش ندی کی شکل میں نہیں رہ گئی ہے۔ آلودگی کے سبب یہ ’مہلک‘ ہو چکی ہے۔ ہنڈن میں اب آبی مخلوقات یعنی پانی میں زندہ رہنے والے جانوروں کے لیے انتہائی مشکل حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ یہ پتہ لگا جب قومی آبی معیار جائزہ پروگرام کے تحت ملک بھر کی ندیوں کا جائزہ لیا گیا۔ ہنڈن ندی میں سہارنپور، میرٹھ، باغپت، غازی آباد، نوئیڈا میں ای-لیول کی آلودگی پانی میں ملی ہے، جو کہ انتہائی سنگین اور فکر انگیز معاملہ ہے۔

بتایا جاتا ہے کہ اس میں کسی آبی حیات کے زندہ رہنے کے امکانات نہ کے برابر ہیں۔ ضلع کی سرحد میں کرہیڑا، موہن نگر، چھجارسی، نندگرام، ارتھلا، شمشان گھاٹ سمیت 10 مقامات پر نالے ہنڈن ندی میں گر رہے ہیں۔ کرہیڑا کے پاس ندی میں گھلی آکسیجن کی مقدار 0.5 ملی گرام فی لیٹر اور موہن نگر کے پاس 0.7 ملی گرام فی لیٹر پائی گئی جب کہ چھجارسی کے پاس پانی میں آکسیجن کی مقدار صفر پائی گئی۔


2010 میں ہائی کورٹ نے ندی میں گر رہے گندے و کیمیکل والے پانی کو گرنے سے روکنے کے لیے ایس ٹی پی بنانے کے حکم کارپوریشن و انتظامیہ کو دیئے گئے تھے۔ کارپوریشن کی بورڈ میٹنگ میں کئی بار ایشو اٹھایا گیا لیکن نہ ایس ٹی پی بنا نہ ہنڈن کو بچانے کے لیے ٹھوس اقدام کیے گئے۔ تین نالوں کو ٹیپ کرنے کا منصوبہ کارپوریشن کے ذریعہ بنایا گیا لیکن کوئی کام نہیں ہوا۔ فیکٹریوں کو نوٹس دے کر کیمیکل والا پانی نالوں میں نہیں چھوڑنے کا نوٹس دیا گیا۔ لیکن ہنڈن میں زہریلا پانی جانا بند نہیں ہوا۔ اب حکومت کی کوشش ہے کہ یہاں پر ریور فرنٹ بنا کر اسے سیاحت کے حساب سے تیار کیا جائے تاکہ لوگوں کا آنا جانا یہاں پر شروع ہو سکے۔ لیکن یہ تبھی ممکن ہو پائے گا جب اس کو کچھ حد تک صاف کر لیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔