دہلی فساد کے ملزم عمر خالد کی ضمانت پر ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھا، چار ماہ سے زائد چلی سماعت

عمر خالد کی ضمانت پر بحث اپریل میں شروع ہوئی تھی اور پہلی ہی سماعت میں ججوں نے تبصرہ کیا تھا کہ انھیں امراوتی میں ان کی تقریر خراب اور اکسانے والی لگی۔

عمر خالد / IANS
عمر خالد / IANS
user

قومی آوازبیورو

دہلی ہائی کورٹ نے چار ماہ سے زیادہ چلی سماعت کے بعد دہلی فسادات معاملے میں ملزم عمر خالد کی ضمانت پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ عمر خالد نے ذیلی عدالت کے ذریعہ ضمانت عرضی خارج کیے جانے کے فیصلہ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔ جسٹس سدھارتھ مردل اور جسٹس رجنیش بھٹناگر کی ڈویژنل بنچ نے این آئی اے (قومی جانچ ایجنسی) کے لیے خصوصی پبلک پروزیکیوٹر (ایس پی پی) امت پرساد اور خالد کے لیے سینئر وکیل تردیپ پیس کی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا۔

قابل ذکر ہے کہ عمر خالد کی ضمانت پر بحث اپریل میں شروع ہوئی تھی اور پہلی ہی سماعت میں ججوں نے تبصرہ کیا کہ انھیں امراوتی میں ان کی تقریر خراب اور اکسانے والی لگی۔ انھوں نے پیس سے سوال کیا تھا کہ خالد کا کیا مطلب ہے جب انھوں نے ’انقلاب‘ اور ’بغاوت‘ جیسے الفاظ کا استعمال کیا۔ یہ سماعت 20 دنوں سے زیادہ وقت تک چلی، جس کے پیش نظر بنچ کو بھی یہ تبصرہ کرنا پڑا کہ ایسا لگ رہا تھا جیسے وہ قصور ثابت کرنے کے خلاف اپیل پر سماعت کر رہے ہیں، نہ کہ ضمانت کے معاملے میں۔


بہرحال، عمر خالد کے لیے سینئر وکیل تردیپ پیس نے دلیل دی کہ خصوصی عدالت نے کوئی نتیجہ نہیں دیا ہے کہ امراوتی میں ان کی تقریر اشتعال انگیز ہے۔ خالد کے ذریعہ اپنی تقریر میں استعمال کیے گئے ’سب چنگا سی‘ جیسے جملے ایک طنز کی شکل میں ہیں اور کسی بھی شخص کو 500 دنوں سے زیادہ وقت تک سلاخوں کے پیچھے نہیں رکھا جا سکتا کیونکہ اس نے ’خاص جملے‘ کا استعمال کیا تھا، یا کیونکہ اس نے ’جملہ‘ لفظ کا استعمال کیا تھا۔ خالد کا نام فسادات کے دوران تشدد سے متعلق کسی بھی ایف آئی آر میں درج نہیں ہے، لیکن اس کے خلاف ایف آئی آر تب درج کی گئی جب پولیس نے ریپبلک ٹی وی اور نیوز18 پر اس کی تقریر کے فوٹیج دیکھے۔

واضح رہے کہ عمر خالد کو دہلی پولیس نے ستمبر 2020 میں گرفتار کیا تھا اور اس پر مجرمانہ سازش، فساد، غیر قانونی طور سے اکٹھا ہونے کے ساتھ ساتھ غیر قانونی سرگرمی (روک تھام) ایکٹ کی کئی دفعات کا الزام لگایا گیا ہے۔ کڑکڑڈوما کورٹ نے اس سال مارچ میں ان کی ضمانت عرضی خارج کر دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔