گیان واپی مسجد-شرنگار گوری معاملے پر سماعت مکمل، فیصلہ صادر کرنے کے لیے 8 نومبر کی تاریخ مقرر

گیان واپی مسجد اور شرنگار گوری کیس میں ہندو اور مسلم فریق کی بحث 15 اکتوبر کو ہوئی تھی، بحث کے بعد عدالت نے سماعت کے لیے اگلی تاریخ 27 اکتوبر مقرر کی تھی، آج اس کیس میں سماعت مکمل ہو گئی ہے۔

گیان واپی مسجد/تصویر آئی اے این ایس
گیان واپی مسجد/تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

گیان واپی مسجد اور شرنگار گوری معاملے پر وارانسی کورٹ میں چل رہی سماعت جمعرات کے روز مکمل ہو گئی۔ اس کیس میں عدالت نے اپنا فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے اور فیصلہ سنانے کے لیے 8 نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔ بھگوان آدی وشویشور کے وراجمان کا معاملہ قابل سماعت ہے یا نہیں، اس تعلق سے آج یعنی جمعرات کو سول جج سینئر ڈویژن مہندر پرساد پانڈے کی فاسٹ ٹریک کورٹ میں سماعت مکمل ہوئی۔

قابل ذکر ہے کہ گیان واپی مسجد اور شرنگار گوری کیس میں ہندو اور مسلم فریق کی بحث 15 اکتوبر کو ہوئی تھی۔ بحث کے بعد عدالت نے سماعت کے لیے اگلی تاریخ 27 اکتوبر یعنی آج کی مقرر کی تھی۔ آج اس کیس میں سماعت مکمل ہو گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ فیصلہ آئندہ 8 نومبر کو سنایا جائے گا۔ اس سے قبل 15 اکتوبر کو عدالت میں بھگوان آدی وشویشور کے نیکسٹ فرینڈ کرن سنگھ کی طرف سے مان بہادر سنگھ، شیوم گوڑ اور انوپم دویدی نے دلیلیں پیش کی تھیں۔ سینئر وکیل مان بہادر سنگھ نے اُس وقت کہا تھا کہ عرضی قابل سماعت ہے یا نہیں، اس ایشو پر انجمن انتظامیہ کی طرف سے جو بھی ایشو اٹھایا گیا ہے، وہ ثبوت اور ٹرائل کا موضوع ہے۔ انھوں نے کہا تھا کہ ستون اور فاؤنڈریشن مندر کا ہے۔ جب ٹرائل ہوگا تبھی پتہ چلے گا کہ وہ مسجد ہے یا مندر۔


دوسری طرف مسلم فریق یعنی انجمن انتظامیہ مساجد کمیٹی کی طرف سے وکیل ممتا احمد، توحید خان، رئیس احمد، معراج الدین خان اور اخلاق خان نے عدالت میں اس کیس پر کئی طرح کے سوال اٹھائے۔ مسلم فریق کا کہنا ہے کہ جب دیوتا کی طرف سے مقدمہ کیا گیا تب عرضی دہندہ کی طرف سے فریق نمبر 4 اور 5 وکاس شاہ اور ودیاچندر کیسے عرضی داخل کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی مسلم فریق کی طرف سے کہا گیا کہ عرضی داخل کرنے والا فریق اراضی نمبر 9130 کے ایک بیگھہ 9 بیسوا 6 دھور کے خسرہ کو غلط بتا رہا ہے، تب یہ عرضی کیسے قابل اعتبار مانا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔