کسانوں کے مسائل حل کرنے کے لئے سنجیدہ اور مسلسل کوششں کرے حکومت: دیوے گوڑا

دیوے گوڑا نے کہا کہ تینوں زرعی قوانین کو منظور کرنے سے قبل حکومت کو ریاستی حکومتوں کے ساتھ صلاح مشورہ کرنا چاہیے تھا۔ اگر حکومت ایسے اقدام اٹھاتی تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @ANI
تصویر بشکریہ ٹوئٹر / @ANI
user

یو این آئی

نئی دہلی: جنتادل (سیکولر) کے لیڈر اور سابق وزیراعظم ایچ ڈی دیوے گوڑا نے جمعرات کو راجیہ سبھا میں کہا کہ حکومت کو کسانوں کے مسائل سلجھانے کے لئے سنجیدہ اور مسلسل کوششیں کرنی چاہئیں۔ دیوے گوڑا نے ایوان میں صدر کے خطاب پر شکریہ کی تحریک پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کو روکنے اور ان کی قلعہ بندی کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ اس سے مسائل کا حل نہیں نکلے گا۔ حکومت کو کسانوں کے ساتھ مسلسل مذاکرات قائم رکھنے چاہئیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں 90 فیصد چھوٹے اور حاشیہ کے کسان ہیں۔ ان کے پاس ایک ایکڑ یا اس سے بھی کم زمین ہے۔ ان کو سبسڈی وغیرہ کا بھی فائدہ نہیں مل پاتا۔ انہوں نے اعداد و شمار کے ذریعہ بتایا کہ 50 فیصد زرعی سبسڈی ٹریکٹر، دیگر زرعی آلات اور تکنیک وغیرہ کو خریدنے میں دی جاتی ہے۔ چھوٹے کسانوں کو اس سبسڈی کا کوئی فائدہ نہیں ملتا۔ انہوں نے کہا کہ سبسڈی کا سب سے زیادہ فائدہ پنجاب کے کسانوں کو ملا ہے۔


سابق وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت نے کسانوں کے مفادات کے لئے کئی اقدام اٹھائے ہیں۔ اس سے قبل بھی منموہن حکومت اس سمت میں کوششیں کرتی رہی تھی۔ لیکن چھوٹے کسانوں کے مسائل کا حل آسان نہیں ہے۔ اس سمت میں حکومت کو سنجیدہ اور مسلسل کوششیں کرنی ہوں گی۔ موجودہ حکومت نے تینوں زرعی قوانین کے ذریعہ بچولیوں کو ختم کرنے کی کوشش کی ہے جو آسانی سے ممکن نہیں ہے۔ اس کے لئے حکومت کو کسانوں سے راست مذاکرات کرنے ہوں گے۔

انہوں نے یوم جمہوریہ کے دن دلی میں تشدد کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شرپسند عناصر کو سخت سزا دی جانی چاہیے لیکن اس کی آڑ میں کسانوں کو اذیت نہیں دی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تینوں زرعی قوانین کو منظور کرنے سے قبل حکومت کو ریاستی حکومتوں کے ساتھ صلاح مشورہ کرنا چاہیے تھا۔ اگر حکومت ایسے اقدام اٹھاتی تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔ دیوے گوڑا نے اس موقع پر کاویری دریا بیسن کا معاملہ بھی اٹھایا اور اس کے تصفیہ کا مطالبہ کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔