پارلیمنٹ: حکومت احتجاج کرنے والے کسانوں سے بات چیت کر کے مسائل حل کرے، حزب اختلاف

دگوجے سنگھ نے کہا کہ زرعی اصلاحات بلوں پر ایوان میں بحث کے دوران اپوزیشن نے اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے اور منظور کرائے جانے کے دوران ووٹنگ کرانے کی مانگ کی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

راجیہ سبھا / ٹوئٹر / @ANI
راجیہ سبھا / ٹوئٹر / @ANI
user

یو این آئی

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں جمعرات کو اپوزیشن کے ارکان نے کسانوں کے بدتر معاشی حالات کے سلسلے میں شدید تشویش کا اظہار کیا اور حکومت سے احتجاج کرنے والے کسنوں سے بات چیت کرکے ان کے مسائل کو حل کرنے کی درخواست کی۔

کانگریس کے دگوجے سنگھ نے ایوان میں صدر کے خطاب پر پیش شکریہ کی تحریک پر جاری بحث میں شامل ہوتے ہوئے کہا کہ تین زرعی اصلاحات کے قوانین کسان مخالف ہیں اور اس کے خلاف تحریک چل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں جب لوگوں کے جذبات کو غداری کے طور پر دیکھا جاتا ہے تو وہاں سے تاناشاہی کی شروعات ہوتی ہے۔ جمہوریت میں احتجاج اہم ہوتا ہے۔


انہوں نے کہا کہ کانگریس نے اپنے انتخابی منشور میں زرعی اصلاحات کی بات کہی تھی لیکن اسے عام اتفاق سے کیا جانا چاہیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ زرعی اصلاحات بلوں پر ایوان میں بحث کے دوران اپوزیشن نے اسے سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے اور منظور کرائے جانے کے دوران ووٹنگ کرانے کی مانگ کی تھی لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔

دگوجے سنگھ نے کہا کہ بھارتیہ جنتاپارٹی کے طویل عرصے تک اتحادی رہے شرومنی اکالی دل کے اہم لیڈر پرکاش سنگھ بادل نے بھی زرعی قوانین کی مخالفت کی ہے اور وزیراعظم کو خط لکھا ہے۔ اسی طرح سے بھارتیہ کسان سنگھ نے بھی اس کی مخالفت کی ہے۔


انہوں نے کہا کہ حکومت نے لوگوں کو روزگار دینے، بیرونی ممالک سے کالا دھن واپس لانے اور بدعنوانی کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اسے پورا نہیں کیا گیا۔ اس کے برخلاف معیشت کی خراب صورتحال کے سبب غیر منظم شعبے، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں میں 50 لاکھ لوگ بے روزگار ہوگئے۔

انہوں نے کہا کہ بحران کے دوران ملک میں کیے گئے لاک ڈاؤن کو وفاقی ڈھانچے کے خلاف بتاتے ہوئے کہا کہ اسے چار گھنٹے کے دوران نافذ کردیا گیا اور ریاستوں سے بات تک نہیں کی گئی۔ اس دوران مزدوروں کو زبردست پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔ نقل و حمل کے ذرائع کا فقدان ہونے کے سبب وہ پیدل ہی اپنے گاؤوں تک چلے گئے۔ اس دوران سیکڑوں افراد کی اموات ہوئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Feb 2021, 1:11 PM