کورونا کے سلسلے میں حکومت اندھیرے میں تیر چلا رہی ہے: اجے ماکن

اجے ماکن نے کہا کہ کورونا وائرس کے معاملات 60 ہزار کو پار کرچکے ہیں اور یہ تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور کوئی نہیں جانتا ہے کہ اس وبا پر کب تک قابو پایا جائے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس نے ملک میں کورونا وائرس 'کووڈ 19' کے انفیکشن کے بڑھتے ہوئے معاملوں پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ مرکزی حکومت اندھیرے میں تیر چلا رہی ہے یا حقیقت چھپا رہی ہے، اسی لئے اس کے ترجمان متضاد بیانات دے رہے ہیں۔

کانگریس ترجمان اجے ماکن نے ہفتے کے روز یہاں پریس کانفرنس میں کہا کہ مرکزی حکومت کی طرف سے کورونا وائرس سے لڑنے کی پالیسی واضح نہیں ہے اور اس کی ٹاسک فورس کے ممبروں میں ہم آہنگی کا فقدان ہے۔ اس وبا پرکب تک قابو پایا جاسکتا ہے یا اس کا عروج کب ہوگا، اس بارے میں کورونا وائرس سے لڑنے کے لئے تشکیل وزیر اعظم ٹاسک فورس کے ممبران ڈاکٹر وی کے پال، ڈاکٹر رندیپ گلیریا اور لو اگروال کے بیانات میں کوئی یکسانیت نہیں ہے۔


اجے ماکن نے کہا کہ کورونا ٹاسک فورس کے ترجمانوں کے بیانات مختلف اور متضاد ہیں جن سے الجھن پیدا ہوتی ہے۔ ان بیانات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ حکومت کے پاس کورونا وائرس کے بارے میں کوئی واضح پالیسی نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ ڈاکٹر پال کا کہنا ہے کہ 16 مئی کو کورونا انفیکشن کا عروج ہوگا، ایمس کے ڈائریکٹر ڈاکٹر گلیریا کا کہنا ہے کہ اس کا عروج جون یا جولائی میں ہے اور وزارت صحت کے جوائنٹ سکریٹری لو اگروال کہتے ہیں کہ اس کا کوئی عروج ہی نہیں ہوگا۔ 24 مارچ کو وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ صرف 21 دن دیجیے، کورونا وائرس سے لڑائی کو جیت لیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے انفیکشن کے معاملات 60 ہزار کو پار کرچکے ہیں اور یہ تعداد مسلسل بڑھتی جا رہی ہے اور کوئی نہیں جانتا ہے کہ اس وبا پر کب تک قابو پایا جائے گا۔ مودی نے پہلا لاک ڈاؤن شروع کیا تھا اور ملک کے عوام سے کہا تھا کہ اس وبا پرقابو پانے کے لئے انہیں 21 دن کا وقت دیں۔ اس مدت کے اختتام پر وہ خود ملک کے سامنے حاضر ہوئے اور 3 مئی تک لاک ڈاؤن میں توسیع کی اور تیسری بار لاک ڈاؤن میں 17 مئی تک توسیع کی گئی، لیکن مودی پھر نہیں آئے اور حکومت نے نوٹیفکیشن جاری کرکے تیسرا لاک ڈاؤن نافذ کر دیا۔


دہلی کے اندر کیسز میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور یہاں کیسز کا تناسب سب سے زیادہ ہے، بہت ساری خبریں سامنے آرہی ہیں کہ اموات کی تعداد میں شفافیت نہیں ہے، تو کیا حکومت اسے چھپا رہی ہے؟ اس سوال کے جواب میں اجے ماکن نے کہا کہ یہ بہت سنجیدہ مسئلہ ہے۔ نیشنل ہیرالڈ اور انڈین ایکسپریس دونوں نے کل اور آج اس پر رپورٹنگ کی ہے۔ دونوں نے انفرادی طور پر اسپتالوں میں جا کر معلومات حاصل کی ہے کہ وہاں پر اموات ہوئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اسپتال یہ اعتراف کر رہے ہیں کہ تقریباً 200 اموات واقع ہوئی ہیں۔ جبکہ دہلی حکومت اسے صرف 63-64 قرار دے رہی ہے۔ جب دہلی حکومت سے کسی اخبار نے سوال کیا تو انہوں نے کہا کہ ہمارے ڈاکٹر آڈٹ کر رہے ہیں کہ یہ اموات کس طرح واقع ہوئیں؟ اس میں آڈیٹ کرنے کی کیا بات ہے؟ ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ جو شخص کورونا وائرس سے متاثر ہوا ہے، اگر وہ مر جاتا ہے تو اس موت کے کورونا سے ہوئی موت میں ہی شمار کیا جانا چاہئے، اس میں آڈیٹ کی کیا ضرورت ہے؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 May 2020, 6:40 PM