صدر بازار میں لگی آگ افسران کی لاپروائی کا نتیجہ، اس کے لیے دہلی حکومت بھی جوابدہ: ڈاکٹر نریش کمار

ڈاکٹر نریش کمار نے کہا کہ صدر بازار میں بجلی کے تاروں کا خطرناک جال سالوں سے ایک بڑے حادثے کو دعوت دے رہا تھا۔ اس معاملے میں وقت رہتے کارروائی نہ کرنا دہلی حکومت کی ناکامی کا مظہر ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ڈاکٹر نریش کمار / تصویر بشکریہ ایکس /&nbsp;DrNareshkr@</p></div>

ڈاکٹر نریش کمار / تصویر بشکریہ ایکس /DrNareshkr@

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: صدر بازار کے بھیڑ بھاڑ والے کمرشیل مارکیٹ میں لگی خوفناک آگ پر کانگریس کے سینئر ترجمان ڈاکٹر نریش کمار نے اپنا تلخ رد عمل ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے اسے انتظامی لاپروائی کے ساتھ ساتھ دہلی حکومت کی ناکامی کا نتیجہ بھی قرار دیا ہے۔ ڈاکٹر نریش کمار نے کہا کہ ’’صدر بازار میں بجلی کے تاروں کا خطرناک جال سالوں سے ایک بڑے حادثے کو دعوت دے رہا تھا۔ اس پر وقت رہتے کارروائی نہ کرنا دہلی حکومت اور میونسپل کارپوریشن انتظامیہ دونوں کی مشترکہ ناکامی کا مظہر ہے۔‘‘

کانگریس لیڈر نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہی آگ بوقت شب لگتی تو شدید جانی و مالی نقصان ہو سکتا تھا۔ اس لیے ضروری ہے کہ اس طرف توجہ دی جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ جو حادثہ ہوا ہے، وہ ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ اب بھی ضروری قدم اٹھایا جائے۔


ڈاکٹر نریش کمار نے آتشزدگی واقعہ سے متعلق کہا کہ یہ فائر سیفٹی کے اصولوں کی برسرعام دھجیاں اڑانے والا معاملہ ہے۔ ذمہ دار افسران اور متعلقہ محکموں پر سخت کارروائی ہونی چاہیے تاکہ مستقبل میں ایسی لاپروائیاں دہرائی نہ جائیں۔ انھوں نے دہلی حکومت اور میونسپل کارپوریشن سے مطالبہ کیا کہ جن کاروباریوں کو معاشی طور پر نقصان ہوا ہے، انھیں فوراً راحت دی جانی چاہیے۔ ساتھ ہی صدر بازار سمیت سبھی پرانے اور بڑے مارکیٹ میں بجلی کے تاروں کا جال ہٹایا جائے۔ علاوہ ازیں اثردار فائر سیفٹی سسٹم نافذ کرنے اور انفراسٹرکچر کو جدید بنانے کے لیے بھی فوری قدم اٹھایا جانا چاہیے۔ کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ دہلی حکومت صرف بیان بازی تک محدود نہ رہے، بلکہ ٹھوس اور سخت قدم اٹھاتے ہوئے زمینی سطح پر کام کر کے دکھائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔