مدھیہ پردیش کی سابقہ کانگریس حکومت کا فیصلہ رہے گا قائم، سپریم کورٹ نے او بی سی ریزرویشن پر اپنا حکم کیا صادر
سپریم کورٹ نے یوتھ فار ایکویلٹی کی طرف سے داخل عرضی کا نمٹارا کرتے ہوئے کہا کہ او بی سی ریزرویشن کو لے کر کوئی رخنہ نہیں ہے۔ یعنی او بی سی کے لیے 27 فیصد ریزرویشن کا راستہ صاف ہو گیا۔

مدھیہ پردیش کی سابقہ کانگریس حکومت نے او بی سی کو 27 فیصد ریزرویشن دینے کا جو فیصلہ کیا تھا، اس کا راستہ اب ہموار ہو گیا ہے۔ سپریم کورٹ نے پیر کے روز یوتھ فار ایکویلٹی کی طرف سے داخل عرضی کا نمٹارا کر دیا۔ عدالت عظمیٰ نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے اپنے حکم میں واضح کر دیا ہے کہ او بی سی ریزرویشن کو لے کر کوئی بھی رکاوٹ نہیں ہے۔ اس طرح مدھیہ پردیش میں او بی سی کے لیے 27 فیصد ریزرویشن کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ عرضی میں او بی سی طبقہ کو 27 فیصد ریزرویشن دینے سے متعلق سابقہ کمل ناتھ حکومت کے فیصلے کو چیلنج پیش کیا گیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ سے عرضی خارج ہونے کے بعد سبھی 75 عرضیوں کو سپریم کورٹ منتقل کیا گیا تھا۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے گزشتہ دنوں او بی سی ریزرویشن کے خلاف داخل عرضی کو بے معنی مانتے ہوئے خارج کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے 2021 میں داخل ہوئی اس مفاد عامہ عرضی پر 2023 میں اہم عبوری حکم کے ذریعہ 13:87 کا فارمولہ مقرر کیا تھا۔ عرضی دہندہ کی طرف سے پیش وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ 2011 کی مردم شماری کے مطابق مدھیہ پردیش میں او بی سی کی آبادی 50.9 فیصد ہے، جبکہ درج فہرست قبائل کی 21.14 فیصد اور مسلم طبقہ کی 3.7 فیصد۔ اس کے باوجود ریاستی حکومت نے او بی سی طبقہ کو صرف 14 فیصد ریزرویشن فراہم کیا ہے، جبکہ ایس سی کو 16 فیصد اور ایس ٹی کو 20 فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے۔
مدھیہ پردیش میں سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے 2018 میں او بی سی ریزرویشن کو 14 فیصد سے بڑھا کر 27 فیصد کر دیا تھا۔ لیکن کمل ناتھ حکومت کے اس حکم کو چیلنج دینے کے لیے مدھیہ پردیش ہائی کورٹ میں کئی عرضیاں داخل کر دی گئی تھیں۔ اس کے ساتھ ہی او بی سی ریزرویشن 27 فیصد کرنے کی حمایت میں بھی عرضیاں داخل کی گئی تھیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔