ممبئی: اجتماعی عصمت دری کے 3 ملزمین کی ’سزائے موت‘ عمر قید میں تبدیل

جسٹس ایس ایس جادھو اور جسٹس پرتھوی راج چوہان نے یہ حکم ریاستی حکومت کی طرف سے دائر کی گئی توثیقی عرضی اور سیشن کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والے مجرموں کی طرف سے دائر کی گئی اپیل کے دوران سنایا۔

بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
بامبے ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ممبئی: بامبے ہائی کورٹ نے جمعرات کو ممبئی کے شکتی مِل کے کھنڈرات میں ایک نوجوان خاتون کے ساتھ 2013 کے گینگ ریپ کے معاملے میں تین قصورواروں کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا۔ جسٹس ایس ایس جادھو اور جسٹس پرتھوی راج چوہان نے یہ حکم ریاستی حکومت کی طرف سے دائر کی گئی توثیقی عرضی اور سیشن کورٹ کے حکم کو چیلنج کرنے والے مجرموں کی طرف سے دائر کی گئی اپیل کے دوران سنایا۔ اس مقدمے میں سیشن کورٹ نے سزائے موت کی سزا سنائی تھی۔

ججوں نے کہا کہ شکتی مل میں اجتماعی جنسی زیادتی ایک گھناؤنا جرم تھا۔ متاثرہ کا جسمانی اور ذہنی طور پر بری طرح استحصال کیا گیا۔ یہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے لیکن عوامی غم و غصے پر سزا نہیں دی جا سکتی۔ سزائے موت ایک استثنیٰ ہے۔ عدالتی فیصلوں کو عوامی غم و غصے سے ہدایت نہیں کی جانی چاہیے۔


عدالت نے کہا کہ ملزمان کو اب اپنی باقی زندگی جیل کی سلاخوں کے پیچھے گزارنی ہوگی اور وہ ساری زندگی پیرول کے حقدار نہیں ہوں گے تاکہ وہ کبھی معاشرے میں گھل مل نہ سکیں۔ مجرموں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے تاکہ ملزمان معاشرے سے مل نہ سکیں۔

اس مقدمے کے مجرموں وجے جادھو، قاسم بنگالی اور سلیم انصاری کی طرف سے پیش ہونے والے سینئر وکیل یوگ چودھری نے دلیل دی کہ مجرموں کو دی گئی سزائے موت قانوناً غلط ہے۔ تینوں مجرموں نے اپنے وکیل کے توسط سے عدالت کو بتایا کہ سزائے موت آئین کے آرٹیکل 21 کے تحت دی گئی زندگی کے ان کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔


قابل ذکر بات یہ ہے کہ 2013 میں ایک 22 برس کی فوٹو جرنلسٹ خاتون ایک مرد اہلکار کے ساتھ فوٹو شوٹ کے لیے ممبئی کی بند شکتی مل گئی تھی۔ وہاں پانچ افراد نے نوجوان کو باندھ کر باری باری خاتون کی عصمت دری کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔