’ملک اب لیڈر کے ہاتھوں میں نہیں بلکہ ڈیلر کے ہاتھوں میں ہے‘، کنہیا کمار کا مرکزی حکومت پر طنزیہ حملہ
کنہیا کمار نے کہا کہ ’’کمبھ میں جاتے ہیں تو بھگدڑ، ٹرین میں بیٹھتے ہیں تو حادثہ اور ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہیں تو بھی جان گنوانی پڑتی ہے۔ پھر بھی اندھ بھکت کہتے ہیں ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے۔‘‘

سوپول میں ’سماجک نیائے سمواد‘ کے تحت منعقد پروگرام میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس لیڈر کنہیا کمار
رواں سال کے اخیر تک بہار میں اسمبلی انتخاب ہونا ہے، اور اس سے قبل بہار میں سیاسی ریلیاں اور بیانات کافی بڑھ گئے ہیں۔ تمام سیاسی پارٹیاں اپنی اپنی حکمت عملی تیار کرنے میں مصروف ہیں۔ اسی ضمن میں سپول میں کانگریس کی جانب سے جاری ’سماجک نیائے سمواد‘ کے تحت ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس میں کانگریس کے قومی لیڈر کنہیا کمار اور قومی ترجمان انوپم شامل ہوئے۔ تقریب میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کنہیا کمار نے مرکزی حکومت پر جم کر حملہ بولا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ملک اب لیڈر کے ہاتھوں میں نہیں بلکہ ڈیلر کے ہاتھوں میں ہے جو ملک کی جائیدادوں کا سودا کر رہے ہیں۔‘‘
کنہیا کمار نے عوام سے خطاب کے دوران یہ بھی کہا کہ سماج کو مساوات کے جانب لے جانا ہی اس ’یاترا‘ کا بنیادی مقصد ہے۔ ملک کی موجودہ صورتحال پر انہوں نے کہا کہ آج ہم کہیں بھی محفوظ نہیں ہیں۔ کمبھ میں جاتے ہیں تو بھگدڑ، ٹرین میں بیٹھتے ہیں تو حادثہ، سڑک پر چلتے ہیں تو حادثہ اور ہوائی جہاز میں سفر کرتے ہیں تو بھی جان گنوانی پڑتی ہے۔ پھر بھی ’اندھ بھکت‘ کہتے ہیں ملک محفوظ ہاتھوں میں ہے۔
کنہیا کمار نے نجکاری پر حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ آج ٹرینیں فروخت ہو رہی ہیں، ہوائی جہاز بیچے جا رہے ہیں اور ملک کی جائیدادوں کو کچھ خاص دوستوں کے ہاتھوں فروخت کیا جا رہا ہے۔ ملک میں انتخابی مباحثے بھی غلط سمت میں جا رہے ہیں۔ ہر کوئی پوچھ رہا ہے کہ اگلا وزیر اعلیٰ کون ہوگا؟ لیکن سوال یہ ہونا چاہیے کہ کیا ہمارے لیے اسکول بنے گا؟ اسپتال بنے گا؟ سڑکیں بنیں گی؟ اگر یہ نہیں ہوگا تو کون وزیر اعلیٰ بنا یا کون وزیر اعظم بنا اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔
کنہیا کمار نے کانگریس کارکنان سے اپیل کی ہے کہ وہ صرف سوپول کی 5 اسمبلی سیٹوں پر نہیں بلکہ بہار کی 243 سیٹوں پر سماجی تبدیلی کو یقینی بنائیں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ امیدوار کون ہے؟ انتخابی نشان کیا ہے؟ یہ نہیں دیکھنا ہے بلکہ یہ دیکھنا ہے کہ اس ملک میں ایک لڑائی لڑی جا رہی ہے ’ناانصافی بمقابلہ انصاف‘ کی۔ کنہیا کمار نے ملک کی معاشی پالیسیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت غریبوں سے ٹیکس کی وصولی کرتی ہے اور امیروں کا قرض معاف کر دیتی ہے۔ 16 لاکھ کروڑ روپیہ بڑے صنعتکاروں کا معاف کیا گیا ہے اور غریبوں سے کہا جاتا ہے کہ سڑک بنانے کے لیے پیسے نہیں ہے، اسپتال کے لیے فنڈز نہیں ہیں، تعلیم اور روزگار کے لیے بجٹ نہیں ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔