سائرس مستری کی سڑک حادثے میں موت سے سبھی دلبرداشتہ، آئی آر ایف نے شاہراہوں کی حالت بہتر بنانے کی اپیل کی

لگاتار ہو رہے سڑک حادثوں کو لے کر گلوبل روڈ سیفٹی باڈی انٹرنیشنل روڈ فیڈریشن (آئی آر ایف) نے افسران سے ملک بھر میں شاہراہوں کی حالت بہتر بنانے کی اپیل کی ہے، تاکہ سڑک حادثات کو روکا جا سکے۔

سائرس مستری، تصویر آئی اے این ایس
سائرس مستری، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ٹاٹا سنس کے سابق چیئرمین رہے جانے مانے صنعت کار سائرس پی مستری کا اتوار کے روز مہاراشٹر کے پالگھر میں ایک سڑک حادثہ میں انتقال ہو گیا۔ اس معاملے میں ریاستی حکومت نے واقعہ کی جانچ کے حکم صادر کر دیئے ہیں۔ اس حادثہ کی خبر ملنے کے بعد سبھی دلبرداشتہ ہیں۔

دوسری طرف لگاتار ہو رہے سڑک حادثات کو لے کر گلوبل روڈ سیفٹی باڈی انٹرنیشنل روڈ فیڈریشن (آئی آر ایف) نے افسران سے ملک بھر میں شاہراہوں کی حالت بہتر بنانے کی اپیل کی ہے، تاکہ سڑک حادثات کو روکا جا سکے۔ آئی آر ایف انڈیا چیپٹر کے سربراہ ستیش پرکھ نے کہا کہ ’’ہم مرکزی اور ریاستی حکومتوں سے واضح سڑک سیکورٹی نظام قائم کرنے کے لیے اصلاحی نظام کو فروغ دینے کی گزارش کر رہے ہیں۔ سڑک سیکورٹی میں شامل عالمی ایجنسیوں نے سڑک حادثات بڑھنے کے اہم اسباب کی شکل میں ملک کی پالیسیوں اور انفورسمنٹ کی کمی کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔‘‘


آئی آر ایف نے اتوار کو ممبئی کے پاس ایک سڑک حادثہ میں جانے مانے بزنس مین سائرس مستری کے انتقال پر غم کا اظہار کیا۔ قابل ذکر ہے کہ ہندوستان سڑک سیکورٹی کے لیے اقوام متحدہ کے ڈیکیڈ ایکشن پلان پروپوزل پر دستخط کرنے والا ملک ہے۔ اس منصوبہ کا مقصد 2030 تک سڑک حادثات میں 50 فیصد کی کمی لانا ہے۔

بہرحال، آئی آر ایف سربراہ کے کے کپلا نے کہا کہ ’’دنیا بھر میں سڑک حادثات میں ہونے والی 11 فیصد سے زیادہ اموات ہندوستان میں ہوتی ہیں، جن میں ہر دن 426 لوگوں کی جان جاتی ہے اور ہر گھنٹے میں 18 لوگ مارے جاتے ہیں۔ 2021 میں 1.6 لاکھ سے زیادہ لوگوں کی جان جا چکی ہے۔ ہم سائرس مستری کے قبل از وقت موت پر اظہارِ افسوس کرتے ہیں۔ میں ملک میں بڑھتے سڑک حادثات کی طرف مرکزی اور ریاستی حکومت کی توجہ دلانا چاہوں گا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم مرکزی حکومت اور مختلف ریاستی حکومتوں سے ملک کے مختلف حصوں میں ممکنہ حادثہ والے مقامات کو ٹھیک کرنے کی گزارش کرتے ہیں۔ جہاں بار بار حادثات ہوتی ہیں، وہاں کی سڑک ٹھیک کی جا سکتی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */