سینگول کو ہندوستان میں برطانوی اقتدار کی منتقلی کی علامت قرار دینے کے بی جے پی کے دعوے کو کانگریس نے کیا مسترد

جے رام رمیش نے کہا کہ اس وقت کی ریاست مدراس میں ایک مذہبی تقریب کے دوران اس کا خاکہ تیار کیا گیا اور مدراس شہر میں تیار سینگول کو اگست 1947 میں اسے نہرو کو پیش کیا گیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس نے جمعہ کو بی جے پی پر ’سینگول‘ کے بارے میں فرضی کہانی پھیلانے کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ماؤنٹ بیٹن، راجاجی اور پنڈت جواہر لال نہرو کی جانب سے ہندوستان میں برطانوی اقتدار کی منتقلی کی علامت کے طور پر تذکرہ کرنے کا کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں ہے۔

ایک ٹوئٹ میں کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے کہا، اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں ہے کہ پارلیمنٹ کو وہاٹس ایپ یونیورستی سے فرضی لیکچرز کے ساتھ پاک کیا جا رہا ہے؟ بی جے پی اور آر ایس ایس کے دھوکہ باز ایک مرتبہ پھر زیادہ سے زیادہ دعوے اور کم سے کم ثبوت کے ساتھ بے نقاب ہو گئے ہیں۔


جے رام رمیش نے کہا کہ اس وقت کی ریاست مدراس میں ایک مذہبی تقریب کے دوران اس کا خاکہ تیار کیا گیا اور مدراس شہر میں تیار سینگول کو اگست 1947 میں اسے نہرو کو پیش کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا اس بات کا کوئی دستاویزی ثبوت نہیں ہیں کہ ماؤنٹ بیٹن، راجا جی اور نہرو نے اسے ہندوستان میں برطانوی اقتدار کی منتقلی کی علامت کے طور پر بیان کیا ہو۔ اس اثر کے تمام دعوے جھوٹے ہیں۔ یہ مکمل طور پر کچھ لوگوں کے دماغ کی پیداوار ہے۔

کانگریس کے راجیہ سبھا ایم پی نے کہا کہ بعد میں اسے الہ آباد میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا گیا۔ نہرو نے 14 دسمبر 1947 کو جو کچھ کہا، وہ عوامی ریکارڈ کا معاملہ ہے، خواہ لیبل کچھ بھی کہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اب اسے وزیر اعظم اور ان کے ڈھول بجانے والے تمل ناڈو میں اپنے سیاسی فائدے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ یہ اس بریگیڈ کا خاصا ہے، جو اپنے ٹیڑھے مقاصد کے لیے حقائق کو چھپا دیتی ہے۔ اصل سوال یہ ہے کہ صدر دروپدی مرمو کو نئی پارلیمنٹ کا افتتاح کرنے کی اجازت کیوں نہیں دی گئی؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */