کسانوں کے ساتھ مرکزی اور پنجاب حکومتیں دھوکہ کر رہی، انھیں مستقل بے عزت کیا جا رہا: دلبیر سنگھ چیما
دلبیر چیما کے مطابق دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال لدھیانہ میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے مدنظر تشہیر کرنے پہنچے تو لوگوں نے انھیں بتایا کہ بارڈر بند ہونے سے تاجروں کو نقصان ہو رہا ہے۔
دلبیر سنگھ چیما، تصویر سوشل میڈیا
شرومنی اکالی دل (ایس اے ڈی) کے سینئر لیڈر اور پنجاب کے سابق کابینہ وزیر دلبیر سنگھ چیما نے بدھ کے روز شمبھو بارڈر پر کسانوں کے ٹینٹ گرانے سے متعلق پنجاب اور مرکزی حکومتوں کے کردار پر سوال اٹھائے ہیں۔ انھوں نے الزام عائد کیا کہ طویل مدت سے مرکز اور پنجاب حکومتیں مل کر کسانوں کے ساتھ دھوکہ کر رہی ہیں، انھیں مستقل بے عزت کیا جا رہا ہے۔
دلبیر چیما نے کہا کہ حکومت نے بارڈر بند کر رکھے تھے اور کسانوں کو غلط طریقے سے بدنام کیا جا رہا تھا۔ کسان دہلی جانا چاہتے تھے اور وہ راستہ کے کنارے بیٹھ کر صرف اتنا کہہ رہے تھے کہ راستہ کھول دیا جائے، تاکہ وہ اپنی تحریک کے لیے دہلی جا سکیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ حکومت کے ذریعہ جو راستے بند کیے گئے تھے، وہی عوام اور تاجروں کے لیے پریشانی کا سبب بن گئے۔
شرومنی لیڈر نے الزام عائد کیا کہ کسانوں کو بدنام کیا جا رہا ہے، جبکہ حقیقت حال یہ تھا کہ کسان تو امن کے ساتھ مظاہرہ کر رہے تھے اور راستے کو کھولنے کا مطالبہ حکومت کے سامنے لگاتار کیا جا رہا تھا۔ پنجاب کے لوگ اور ٹرانسپورٹرس بارڈر بند ہونے سے بہت پریشان تھے۔ انھیں اس بات کی کوئی جانکاری نہیں تھی کہ کسانوں کی تحریک کے سبب راستے بند کر دیے گئے تھے۔ انھیں تو یہ بتایا گیا کہ کسان اس مسئلہ کا سبب بن رہے ہیں۔
دلبیر سنگھ چیما کا کہنا ہے کہ عآپ کے کنوینر اور دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال لدھیانہ میں ہونے والے ضمنی انتخاب کے مدنظر تشہیر کرنے پہنچے تو لوگوں نے انھیں بتایا کہ بارڈر بند ہونے سے تاجروں کو بہت نقصان ہو رہا ہے۔ یہ سن کر کیجریوال کو محسوس ہوا کہ اس معاملے کا سیاسی فائدہ اٹھانا چاہیے۔ اسی لیے انھوں نے کسانوں کو بدنام کرنا شروع کر دیا۔ بھگونت مان اور بی جے پی حکومت کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے چیما نے کہا کہ یہ حکومتیں موجودہ حالات کے لیے پوری طرح سے ذمہ دار ہیں۔ مرکزی اور پنجاب حکومتوں کو اس کے لیے معافی مانگنی چاہیے، کیونکہ ان کی وجہ سے ہی پنجاب کے لوگ پریشان ہو رہے ہیں اور شدید نقصان اٹھانے کو مجبور ہیں۔
شرومنی لیڈر کا ماننا ہے کہ حکومت اگر چاہتی تو کسانوں کا مسئلہ جلد حل ہو سکتا تھا۔ اگر حکومت کو واقعی میں راستہ بند ہونے کی فکر تھی، تو وہ فوراً ایک میٹنگ بلا کر مسئلہ کا حل تلاش کر سکتی تھی۔ کسانوں کو دہلی میں مظاہرہ کرنے کے بعد واپس لوٹنا پڑتا اور راستے بھی کھل جاتے۔ لیکن حکومت نے یہ ایشو سلجھانے کی سمت میں کوئی سخت قدم نہیں اٹھایا، جس سے حالات مزید بگڑ گئے۔ پنجاب حکومت کو آنے والے وقت میں عوام جواب دے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔