پارلیمنٹ میں ’عرضی‘ دینے کا انتظام کرنے کا مطالبہ، حلف نامہ داخل کرنے کے لیے مرکز نے سپریم کورٹ سے مانگا وقت

عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرکزی حکومت اور دیگر کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسے اقدام کریں جس سے عوام کی آواز پارلیمنٹ میں بغیر کسی رخنہ اور پریشانی کے پہنچ سکے۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

پارلیمنٹ میں عرضی داخل کرنے کا انتظام کرنے سے متعلق عرضی پر سپریم کورٹ چار ہفتہ بعد سماعت کرے گا۔ اس عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرکزی حکومت اور دیگر کو پارلیمنٹ میں عرضی داخل کرنے اور پیش کردہ ایشوز پر پارلیمنٹ میں مشورہ کا انتظام کرنے کی سپریم کورٹ ہدایت دے۔ جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتن کی بنچ کے سامنے یہ عرضی سماعت کے لیے آئی جس پر مرکزی حکومت کے وکیل اس معاملے میں حلف نامہ داخل کرنے کے لیے عدالت عظمیٰ سے وقت مانگا۔

سپریم کورٹ کی بنچ کا کہنا ہے کہ مرکزی حکومت نے حلف نامہ داخل کرنے کے لیے وقت طلب کیا ہے۔ اب اس معاملے کو چار ہفتہ بعد لسٹ کیا جائے اور اس دوران مرکزی حکومت حلف نامہ داخل کرے۔ دراصل کرن گرگ کی عرضی پر گزشتہ 27 جنوری کو سماعت کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کا نظریہ جاننا چاہا تھا اور مرکزی حکومت کے وکیل کو کورٹ میں پیش ہونے کو کہا تھا۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ آئین کی دفعہ 14، 19(1)(A) اور 21 کے تحت یہ ہندوستانی شہریوں کا بنیادی حق ہے کہ وہ پارلیمنٹ میں براہ راست عرضی داخل کر سکیں اور پیش کیے گئے ایشوز پر بحث کا مطالبہ کر سکیں۔


عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ مرکزی حکومت اور دیگر کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسے اقدام کریں جس سے عوام کی آواز پارلیمنٹ میں بغیر کسی رخنہ اور پریشانی کے پہنچ سکے۔ عرضی دہندہ کا کہنا ہے کہ ایک عام شہری جمہوری عمل میں ووٹ کرنے اور عوامی نمائندہ کے انتخاب کے بعد کافی کمزور محسوس کرتا ہے اور اس کے علاوہ شہریوں کو جمہوری عمل میں حصہ لینے کا کوئی طریقہ نہیں ہوتا۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ اس انتظام کے بننے سے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ پر بھی بوجھ کم ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔