بامبے ہائی کورٹ نے عمر قید کی سزا پائے مجرم کی سزا محض آٹھ سال کر دی

عدالت نے مجرم کی اپیل کو منظور کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا کہ یہ واقعہ لمحہ بہ لمحہ پیش آیا تھا اور مجرم کا مقتول کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا اور نہ ہی وہ کوئی بیشہ وارانہ مجرم ہے۔

بامبے ہائی کورٹ / تصویر آئی اے این ایس
بامبے ہائی کورٹ / تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ممبئی: بامبے ہائی کورٹ نے اپنے ایک حکم میں قتل کے ایک مجرم کو سیشن عدالت کی جانب سے دی گئی عمر قید کی سزا میں تخفیف کرتے ہوئے اسے آٹھ برسوں کی سزا محض اس لئے تبدیل کر دی کیونکہ مجرم نے قتل کی واردات کے بعد خود ہی جا کر پو لیس کو مطلع کیا تھا اور خود سپردگی کی تھی۔ اطلاعات کے مطابق مہاراشٹرا کے پونہ شہر میں مقیم ایک شخص جس نے اپنے دوست کا صرف اس وجہ سے گلا گھونٹ کر قتل کر دیا تھا کیونکہ وہ اس کے ساتھ "گفتگو" نہیں کرنا چاہتا تھا۔

استغاثہ کے مطابق 28 اکتوبر 2013 کو راجیش سندھے (نام تبدیل کر دیا گیا) نامی ایک تاجر اپنے ایک دوست کے ہمراہ بیئر پی رہا تھا اور اسی وقت ان کا ایک اور دوست وہاں آپہنچا اور اس نے سندھی سے تمباکو طلب کی، تاہم، اس نے اسے دینے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ اس کے ساتھ کسی بھی قسم کی گفتگو کرنے کو تیار نہیں ہے، لہذا وہ اس کو تمباکو بھی نہیں دے سکتا ہے۔ اس بات سے دل برداشتہ ہو کر ملزم نے مقتول کو جبرآ ایک گوشے میں لے جاکر اس کا گلا گھونٹ دیا۔


اس واقعہ کے بعد ملزم نے خود جاکر مقامی پولیس کو اطلاع دی اور خودسپردگی کر دی۔ پونہ کی نچلی سیشن عدالت نے شواہد اور ثبوت کی بنیاد پر مجرم کو تاحیات جیل میں رکھے جانے کی سزا تجویز کی جس کے خلاف مجرم نے بامبے ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی اور سزا کومعاف کرنے و اس میں تخفیف کیئے جانے کی درخواست کی تھی۔

جسٹس سادھنا جادھو اور نظام الدین جمعدار پر مشتمل بنچ نے مجرم کی اپیل کو منظور کرتے ہوئے اپنے حکم میں کہا کہ یہ واقعہ لمحہ بہ لمحہ پیش آیا تھا اور مجرم کا مقتول کو قتل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ اور نہ ہی مجرم کوئی بیشہ وارانہ مجرم ہے۔


عدالت نے کہا کہ یہ ایک غیر ارادتاً قتل کا معاملہ ہے لہذا سیشن عدالت نے مجرم کو جو سزا تجویز کی تھی وہ اس کا مستحق نہیں تھا، نیز قتل کی اطلاع بھی خود مجرم نے پولیس کو دے کر خود سپردگی کی تھی اس لئے اس کی سزا میں تخفیف کرتے ہوئے اسے محض آٹھ برسوں تک ہی جیل میں رکھے جانے کا حکم صادر کیا جاتا ہے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔