بینکنگ تاریخ کا سب سے بڑا گھوٹالہ آیا سامنے، سی بی آئی نے درج کی ایف آئی آر

الزام ہے کہ بینکوں سے فراڈ کیے گئے پیسے کو بیرون ممالک میں بھی بھیجا گیا اور کافی پراپرٹی خریدی گئیں، تمام قوانین کو طاق پر رکھ کر پیسہ ایک کمپنی سے دوسری کمپنی میں بھیجا گیا۔

سی بی آئی، تصویر آئی اے این ایس
سی بی آئی، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

مرکزی جانچ بیورو یعنی سی بی آئی نے ’اے بی جی شپ یارڈ‘ اور اس کے سابق سربراہ و منیجنگ ڈائریکٹر رشی کملیش اگروال سمیت کچھ دیگر افراد کے خلاف بینکنگ تاریخ کے سب سے بڑے گھوٹالہ معاملہ میں مقدمہ درج کیا ہے۔ 28 بینکوں کے ساتھ 22842 کروڑ روپے کی دھوکہ دہی کے الزام میں یہ ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ کمپنی جہاز سازی اور جہاز کی مرمت کا کام کرتی ہے۔ اس کے شپ یارڈ گجرات کے دہیج اور سورت میں واقع ہیں۔ اس کمپنی سے جڑے 8 لوگوں کے خلاف سی بی آئی نے ایف آئی آر درج کی ہے۔

اس تعلق سے ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی آر کے مطابق گھوٹالہ اپریل 2012 سے جولائی 2017 کے درمیان ہوا۔ یہ سی بی آئی کے ذریعہ درج سب سے بڑا بینک دھوکہ دہی کا معاملہ ہے۔ ڈی جی ایم (ایس بی آئی) نے گجرات کی کئی کمپنیوں پر 22842 کروڑ روپے کے دھوکہ کا الزام عائد کیا ہے۔ اس گھوٹالے کو بینکنگ فراڈ میں اب تک کا سب سے بڑا گھوٹالہ کہا جا سکتا ہے کیونکہ یہ نیرو مودی سے بھی بڑا گھوٹالہ ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق گھوٹالہ کرنے والی دو کمپنیاں اہم ہیں۔ ان کے نام اے بی جی شپ یارڈ اور اے بی جی انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ ہیں۔ یہ دونوں کمپنیاں ایک ہی گروپ کی ہیں۔


بتایا جاتا ہے کہ اس کمپنی نے تمام اصول و ضوابط کو طاق پر رکھ کر بینکوں کے گروپ کو چونا لگایا۔ بینکوں کے ساتھ ساتھ ایل آئی سی کو بھی 136 کروڑ روپے کا جھٹکا لگا ہے۔ ایس بی آئی کو 2468 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ الزام ہے کہ بینکوں سے فراڈ کیے گئے پیسے کو بیرون ممالک میں بھی بھیجا گیا اور کافی پراپرٹی خریدی گئیں۔ تمام قوانین کو طاق پر رکھ کر پیسہ ایک کمپنی سے دوسری کمپنی میں بھیجا گیا۔

ایس بی آئی کی شکایت کے مطابق کمپنی کے پاس آئی سی آئی سی آئی بینک کے 7089 کروڑ، 3634 کروڑ روپے آئی ڈی بی آئی بینک، 1614 کروڑ روپے بینک آف بڑوڈہ، 1244 کروڑ روپے پنجاب نیشنل بینک، 1228 کروڑ روپے انڈین اوورسیز بینک کے ہیں۔ بینک نے سب سے پہلے 8 نومبر 2019 کو شکایت درج کرائی تھی جس پر سی بی آئی نے 12 مارچ 2020 کو کچھ وضاحت طلب کی تھی۔ بینک نے اس سال اگست میں ایک نئی شکایت درج کرائی۔ ڈیڑھ سال سے زیادہ وقت تک جانچ کے بعد سی بی آئی نے 7 فروری 2022 کو ایف آئی آر درج کرنے والی شکایت پر کارروائی کی۔


’اے بی پی‘ رپورٹ کے مطابق ایجنسی نے اگروال کے علاوہ اس وقت کے کارگزار ڈائریکٹر سنتھانم متھاسوامی، ڈائریکٹرس اشونی کمار، سشیل کمار اگروال اور روی ویمل نیویتیا اور ایک دیگر کمپنی اے بی جی انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ کے خلاف بھی مبینہ طور سے مجرمانہ سازش، دھوکہ دہی، مجرمانہ دھوکہ جیسے جرائم کے لیے مقدمہ درج کیا۔ کمپنی کو ایس بی آئی کے ساتھ ہی 28 بینکوں اور مالی اداروں نے 2468.51 کروڑ روپے کے قرض کو منظوری دی تھی۔ فورنسک آڈٹ سے پتہ چلا ہے کہ سال 17-2012 کے درمیان ملزمین نے مبینہ طور سے ملی بھگت کی اور غیر قانونی سرگرمیوں کو انجام دیا، جس میں پیسے کا غلط استعمال اور مجرمانہ دھوکہ شامل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔