ملیانہ قتل عام کے ملزمان کو بری کیے جانے کے فیصلہ کا جائزہ لے گا الہ آباد ہائی کورٹ

مقتولین کے ایک رشتہ دار رئیس احمد کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس منیش کمار نگم کی بنچ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے ریکارڈ کو طلب کیا جائے۔

الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

الہ آباد: الہ آباد ہائی کورٹ میرٹھ ضلع میں 1987 کے ملیانہ قتل عام میں 39 ملزمان کو بری کرنے کے فیصلہ کا جائزہ لے گا۔ اس معاملہ میں پی اے سی کے اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے 72 مسلمانوں کا قتل کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ سے 39 ملزمان کو بری کیے جانے سے متعلق ریکارڈ طلب کیے ہیں۔

مقتولین کے ایک رشتہ دار رئیس احمد کی جانب سے دائر کی گئی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سدھارتھ ورما اور جسٹس منیش کمار نگم کی بنچ نے کہا کہ ٹرائل کورٹ کے ریکارڈ کو طلب کیا جائے۔ معاملہ کی آئندہ سماعت 14 اگست کو کی جائے گی۔ رئیس نے میرٹھ ضلع کی سیشن عدالت کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے، جس میں ثبوتوں کی عدم دستیابی کی بنا پر رواں سال 31 مارچ کو تمام 39 ملزمان کو بری کر دیا گیا تھا۔


قابل ذکر ہے کہ 23 مئی 1987 کو میرٹھ کے علاقہ ہاشم پور میں ایک دن قبل ہونے والے تشدد کے بعد ملیانہ میں فساد ہو گیا تھا۔ ملیانہ میں تشدد کے دوران 72 افراد کا قتل کر دیا گیا تھا جبکہ ہاشم پورہ میں 42 افراد کی جان گئی تھی۔ تمام مرنے والے افراد مسلمان تھے۔

رپورٹ کے مطابق ہاشم پورہ میں 42 مسلمانوں کو پی ایس سی کے جوانوں نے حراست میں لیا تھا اور انہیں ٹرکوں میں لاد کر غازی آباد کے مراد نگر میں اپر گنگا نہر میں لے جاکر گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ اس کے بعد لاشوں کو پانی میں پھینک دیا گیا تھا۔ دہلی کی ایک عدالت نے 2018 میں پی اے سی کے 16 سابق اہلکاروں کو مجرم قرار دیا تھا لیکن بعد میں انہیں رہا کر دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔