الہ آباد ہائی کورٹ نے دیا سزا پانے والے شخص کی فوری رہائی کا حکم

الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک ایسے شخص کی فوری رہائی کا حکم دیا ہے جسے گزشتہ سال دسمبر میں اسی جرم کے سلسلے میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا, جس کے لیے وہ پہلے ہی سات سال اور 14 سال کی جیل کاٹ چکا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

الہ آباد ہائی کورٹ، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک ایسے شخص کی فوری رہائی کا حکم دیا ہے جسے گزشتہ سال دسمبر میں اسی جرم میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا تھا، جس کے لیے وہ پہلے ہی سات سال اور 14 سال کی سزا بھگت چکا ہے۔ جسٹس راجن رائے نے ہائی کورٹ کے 15 نومبر 2022 کے حکم کا بھی حوالہ دیا، جس میں ایک غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا گیا تھا اور اس کی تعمیل میں، اپیل کنندہ راج نارائن، جو پہلے ہی سزا کاٹ چکے ہے، کو دوبارہ گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا۔

عدالت نے کہا، "یہ اپیل کنندہ کی طرف سے پہلے سے گزر چکی سزا کے بارے میں مطلوبہ معلومات کی کمی کی وجہ سے ہوا ہے۔" اپیل کنندہ راج نارائن کو 2003 میں ایک ریپ کیس میں ٹرائل کورٹ نے سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔ اسی سال ان کے وکیل نے ہائی کورٹ میں سزا کے خلاف اپیل دائر کی لیکن کیس کی سماعت نہ ہو سکی۔ اس دوران اس نے 2009 میں اپنی سزا پوری کی۔ اس نے سزا پوری کرنے کے بعد اپنی رہائی کے بارے میں ہائی کورٹ کو مطلع نہیں کیا۔


اس کے بعد اپیل کنندہ کی حیثیت جاننے کے لیے وقتاً فوقتاً نوٹس جاری کیے گئے۔ نتیجتاً، اس حقیقت سے غافل کہ اپیل کنندہ کیس میں سنائی گئی سزا کاٹ چکا ہے، ہائی کورٹ نے 15 نومبر 2022 کو اس کے خلاف گیر ضانتی وارنٹ جاری کیا۔ پولیس نے اسے دسمبر 2022 میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا اور تب سے وہ جیل میں ہے۔

کیس کے عجیب و غریب حقائق کے پیش نظر، عدالت نے 15 نومبر 2022 کے حکم نامے کو واپس لینے کے اپنے اختیار کا استعمال کرتے ہوئے، اس کی تعمیل میں کیے گئے تمام اقدامات کو کالعدم قرار دیتے ہوئے اپیل کنندہ کی فوری رہائی کا حکم دیا اور اپیل کو اگست میں سماعت کے لیے درج کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔