کشمیر میں ہر طرف انتظامیہ کی دہشت، جمہوریت کا خاتمہ: غلام نبی آزاد

غلام نبی آزاد کا کہنا ہے کہ ریاست کا درجہ بدلے جانے کے بعد سے ریاست میں کہیں بھی جمہوریت نہیں ہے۔ لوگوں میں بے چینی ہے۔ لوگ تڑپ رہے ہیں اور پرانے حالات بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کشمیر دورہ کے دوران وہاں کے حالات پر انتہائی فکر کا اظہار کیا ہے۔ جموں و کشمیر سے دفعہ 370 ہٹائے جانے اور ریاست کو دو حصوں میں تقسیم کیے جانے کے بعد غلام نبی آزاد وہاں کے پہلے دورہ پر ہیں، اور بدھ کے روز انھوں نے کہا کہ وادی میں انتظامیہ کی دہشت چاروں طرف پھیلی ہوئی ہے اور ریاست سے جمہوریت کا خاتمہ ہو گیا ہے۔ جموں و کشمیر میں پیدا ماحول کو لے کر وہاں کے لوگوں میں مایوسی پھیلی ہونے کی بات بھی غلام نبی آزاد نے میڈیا سے کہی۔

غلام نبی آزاد نے 25 ستمبر کو سری نگر میں کہا کہ دنیا میں کہیں بھی انتظامیہ کی اتنی دہشت نہیں ہے جتنی کہ اس وقت وادی میں ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’ریاست کا درجہ بدلے جانے کے بعد سے ریاست میں کہیں بھی جمہوریت نہیں ہے۔ لوگوں میں بے چینی ہے۔ لوگ تڑپ رہے ہیں اور پرانے حالات بحال کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔‘‘


کانگریس لیڈر نے اپنے کشمیر دورہ کے متعلق بتایا کہ انھوں نے وادی میں جہاں جہاں کا دورہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، ان میں سے دس فیصد حصے تک بھی انھیں نہیں جانے دیا گیا۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ وہ مشکل میں زندگی گزار رہے لوگوں سے مل کر ان کی پریشانی نہیں جان سکے، ایسے کشمیری باشندوں سے نہیں مل سکے جو ان کے سامنے ریاست کی حقیقی تصویر رکھنا چاہتے تھے۔

میڈیا میں آ رہی خبروں کے مطابق غلام نبی آزاد نے کشمیر میں چہار جانب مایوسی کا عالم پھیلے ہونے کی بات کہی۔ انھوں نے بتایا کہ برسراقتدار بی جے پی سے منسلک 200-100 لوگوں کے علاوہ دفعہ 370 کے ہٹنے اور ریاست کے تقسیم ہونے سے کوئی بھی خوش نہیں ہے۔ ریاست کا درجہ بدلنے کے بعد سے لوگوں کی آواز بھی دبا دی گئی ہے، بولنے کی آزادی، اظہار رائے کی آزادی یا مخالفت کی آزادی ختم ہو گئی ہے۔


واضح رہے کہ 16 ستمبر کو سپریم کورٹ نے غلام نبی آزاد کو جموں و کشمیر کا دورہ کرنے کی اجازت دی تھی۔ اس سے قبل تین مرتبہ انھیں سری نگر ائیر پورٹ سے واپس لوٹا دیا گیا تھا۔ غلام نبی آزاد نے کہا کہ دہلی لوٹنے کے بعد وہ یہ طے کریں گے کہ اپنے اس دورے کی رپورٹ مرکزی حکومت کو دیں یا نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔