بنگلہ دیش میں ہندو نوجوان کی ہجومی تشدد میں ہلاکت، پرینکا گاندھی کا اظہارِ تشویش

بنگلہ دیش میں شریف عثمان ہادی کی موت کے بعد کشیدگی کے دوران ہندو نوجوان دیپو چندر داس کو ہجوم نے قتل کر دیا۔ واقعے پر پرینکا گاندھی نے تشویش ظاہر کرتے ہوئے اقلیتوں کے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / ویڈیو گریب</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بنگلہ دیش میں تنظیم ’انقلاب منچ‘ کے ترجمان شریف عثمان ہادی کی موت کے بعد حالات کشیدہ ہو گئے ہیں۔ شریف عثمان ہادی کی موت سنگاپور میں ہوئی، جس کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاج اور تشدد کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ انہی حالات کے دوران ایک ہندو نوجوان کو ہجوم کے ہاتھوں بے دردی سے قتل کر دیا گیا، جس نے پورے خطے میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔

بنگلہ دیشی میڈیا رپورٹس کے مطابق، مقتول ہندو نوجوان کی شناخت 25 سالہ دیپو چندر داس کے طور پر کی گئی ہے، جو میمن سنگھ شہر میں ایک فیکٹری میں کام کرتا تھا۔ الزام ہے کہ مقامی لوگوں کے ایک گروہ نے اس پر پیغمبر اسلامؐ کے بارے میں قابل اعتراض تبصرہ کرنے کا الزام لگایا، جس کے بعد رات تقریباً 9 بجے اس پر حملہ کیا گیا۔ تشدد اتنا شدید تھا کہ نوجوان کی موقع پر ہی موت ہو گئی۔


بھالوکا پولیس اسٹیشن کے ڈیوٹی آفیسر رپن میاں کے مطابق، حملے کے بعد مشتعل افراد نے دیپو چندر داس کی لاش کو ایک درخت سے باندھ دیا اور آگ لگا دی۔ پولیس نے موقع پر پہنچ کر حالات کو قابو میں کیا اور معاملے کی جانچ شروع کر دی ہے۔ واقعے کے بعد علاقے میں اضافی پولیس نفری تعینات کر دی گئی ہے تاکہ مزید کشیدگی کو روکا جا سکے۔

اس واقعے پر ہندوستان میں بھی سخت ردِعمل سامنے آیا ہے۔ کانگریس کی جنرل سیکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے بنگلہ دیش میں ہندو نوجوان کی ہجومی تشدد میں ہلاکت پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ مذہب، ذات یا شناخت کی بنیاد پر تشدد اور قتل کسی بھی مہذب سماج کے لیے ناقابل قبول ہے اور یہ انسانیت کے خلاف جرم ہے۔

پرینکا گاندھی نے مطالبہ کیا کہ حکومت ہند کو بنگلہ دیش میں اقلیتوں کے خلاف بڑھتے ہوئے تشدد کا سنجیدگی سے نوٹس لینا چاہیے اور وہاں کی حکومت کے سامنے ہندو، عیسائی اور بدھ اقلیتوں کے تحفظ کا معاملہ مضبوطی سے اٹھانا چاہیے۔ ان کے مطابق، پڑوسی ملک میں اقلیتوں کی سلامتی علاقائی امن کے لیے بھی انتہائی اہم ہے۔

دوسری جانب، بنگلہ دیش میں انسانی حقوق کے کارکنان نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے اور مطالبہ کیا ہے کہ قصورواروں کے خلاف فوری اور سخت کارروائی کی جائے تاکہ ایسے واقعات کا اعادہ نہ ہو۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔