بنگلہ دیش: عثمان ہادی کے قتل کی آڑ میں کیا یونس حکومت انتخابات ملتوی کرنا چاہتی ہے؟

بنگلہ دیش کے طالب علم رہنما عثمان ہادی کو 12 دسمبر کو ڈھاکہ میں موٹر سائیکل پر سوار حملہ آوروں نے گولی مار دی۔ انہیں تشویشناک حالت میں علاج کے لیے سنگاپور لے جایا گیا جہاں جمعرات کو ان کی موت ہو گئی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

طالب علم رہنما عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد بنگلہ دیش غیر یقینی کی صورتحال میں  مبتلا ہو گیا  ہے۔ سنگاپور میں ہادی کی موت کی خبر جمعرات کی رات ڈھاکہ پہنچی  اور خبر کے  پہنچتے ہی پورے ملک میں کہرام مچ گیا۔ بنگلہ دیش میں دو بڑے اخبارات کے دفاتر کو جلا دیا گیا۔ ملک کے سب سے بڑے اخبارات’ ڈیلی اسٹار ‘اور’ پروتھم آلو‘ کے دفاتر میں زبردستی گھس کر توڑ پھوڑ کی گئی اور آگ لگا دی گئی۔ مزید برآں سابق صدر شیخ مجیب الرحمان کی رہائش گاہ پر توڑ پھوڑ کی گئی اور شیخ حسینہ کی جماعت عوامی لیگ کے دفتر کو بھی نذر آتش کر دیا گیا۔

عثمان ہادی جولائی 2024 میں شیخ حسینہ کے خلاف طلبہ تحریک کے اہم رہنماؤں میں سے ایک تھا۔ انہیں 12 دسمبر کو انتخابی مہم کے دوران سر میں گولی مار دی گئی۔ اس کے بعد انہیں علاج کے لیے سنگاپور لے جایا گیا، لیکن چھ دن بعد ان کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ اور آتش زنی کی خبریں آئیں۔ مظاہرین نے ثقافتی تنظیم’ چھائیانوٹ بھون‘ پر حملہ کیا، اس میں بڑے پیمانے پر توڑ پھوڑ کی اور اسے آگ لگا دی۔ بنگلہ دیش میں کشیدگی برقرار ہے۔ محمد یونس نے پرسکون رہنے کی اپیل کی۔


شیخ حسینہ کی معزولی کے بعد بنگلہ دیش ایک بار پھر آگ کی لپیٹ میں ہے۔ جمعرات کی رات بنگلہ دیش میں تشدد، توڑ پھوڑ اور آتش زنی نے ہندوستانی اسسٹنٹ ہائی کمیشن کو نشانہ بنایا۔ شہر بھر میں ہندوستان مخالف نعرے لگائے گئے۔ شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کے ارکان کو قتل کرنے کے لیے کھلے عام کالیں کی گئیں۔ تشدد اور آتش زنی اس وقت بڑھ گئی جب سنگاپور سے یہ خبر آئی کہ زخمی ہادی کی موت ہو گئی ہے۔

تشدد اس حد تک بڑھ گیا جہاں مظاہرین نے پہلے توڑ پھوڑ کی اور پھر بنگلہ دیش کے سب سے بڑے اخبار ’پروتھم آلو‘کے دفتر کو آگ لگا دی۔ پورا دفتر راکھ کا ڈھیر بن گیا۔ احتجاج کرنے والے طلباء نے الزام لگایا کہ اخبار نے ہندوستان کا ساتھ دیا جبکہ سچائی یہ ہے کہ اس نے محمد یونس کی حمایت کی۔’ڈیلی ا سٹار‘ اخبار کا دفتر بھی مظاہرین کے غصے کا نشانہ بن گیا۔ انہوں نے پہلے توڑ پھوڑ کی اور پھر اسے جلا دیا۔ جب آگ لگی تو 30 سے ​​زائد صحافی اندر تھے۔ انہوں نے اپنی جان کی التجا کی، اور انہیں آسمانی سیڑھی اور فوج کی مدد سے بچایا گیا۔


درحقیقت بنگلہ دیش میں یونس حکومت نے ہادی پر حملے کے فوراً بعد ہندوستانی ہائی کمشنر کو طلب کیا تھا۔ انہوں نے اسے بتایا کہ حملہ آور ہندوستان میں داخل ہوچکے ہیں اور انہیں حوالے کیا جائے۔ ہندوستان نے یونس حکومت کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہندوستانی  سرزمین بنگلہ دیش جیسے دوست ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔ تاہم شیخ حسینہ کے ہندوستان میں پناہ لینے کے بعد ہادی پر حملے کے بعد بنیاد پرست طلباء اور یونس حکومت کو ایک موقع مل گیا۔ سب سے پہلے انہوں نے ڈھاکہ میں ہندوستانی  ہائی کمشنر کا گھیراؤ کیا اور حملہ کرنے کی دھمکی دی۔

بنگلہ دیش میں اس وقت تشدد میں کمی آئی ہے لیکن احتجاج جاری ہے۔ انقلاب منچ کے ترجمان شریف عثمان بن ہادی کی ہلاکت کے بعد اسلامی بنیاد پرست ڈھاکہ کی سڑکوں پر جمع ہو رہے ہیں۔ ہادی کی موت کو شیخ حسینہ کی عوامی لیگ اور ہندوستان کے خلاف نعرے لگانے کے بہانے کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ شیخ حسینہ کی بغاوت کے بعد محمد یونس کی حکومت میں بنگلہ دیش میں امن و امان خراب ہو ا ہے۔


شیخ حسینہ کی حکومت میں ایک سابق وزیر محب الحسن چودھری نے دعویٰ کیا کہ اس تشدد کے پیچھے یونس حکومت  کا ہاتھ ہئ اور اس کے دو بڑے مقاصد ہیں۔ پہلا، یہ 12 فروری کو ہونے والے انتخابات کو حکومت ملتوی کرنا چاہتی ہے اور دوسرا، وہ شیخ حسینہ کی پارٹی عوامی لیگ کے کارکنوں کو ختم کرنا چاہتی ہے، جو ابھی تک بنگلہ دیش میں سرگرم ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔