تلنگانہ ماڈل ایک بصیرت افروز اور جامع ماڈل ہے، یہ سوشل جسٹس 2.0 ہے: راہل گاندھی
راہل گاندھی نے ’’تلنگانہ میں ہوئے سروے کی بنیاد پر تلنگانہ حکومت نے مقامی بلدیاتی انتخابات اور تعلیمی اداروں میں 42 فیصد او بی سی ریزرویشن کی سفارش کر کے ایک تاریخی قدم اٹھایا ہے۔‘‘
راہل گاندھی، تصویر@INCIndia
لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے آج ایک بار پھر تلنگانہ میں ہوئے ذات پر مبنی سروے کی دل کھول کر تعریف کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں بے حد فخر محسوس کرتا ہوں جب میں کانگریس حکومت کی طرف سے ذات پر مبنی سماجی و اقتصادی سروے کے لیے کی جانے والی شاندار کوششوں کا مشاہدہ کرتا ہوں۔ ان کی سنجیدہ، شمولیتی اور مشاورتی عمل سے وابستگی نے ایک نیا معیار قائم کیا ہے۔ ایسا معیار جو آئندہ ملک گیر مردم شماری کا عمل انجام دینے کے لیے رہنمائی فراہم کرے گا۔‘‘
یہ بیان راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر دیا ہے۔ اس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’سونیا جی کی جدوجہد، جس کے نتیجے میں تلنگانہ ریاست وجود میں آئی، نے ہمیں اس خوبصورت ریاست کی عوام، زبان اور ثقافت سے گہرا جذباتی تعلق عطا کیا ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’تلنگانہ ماڈل ایک بصیرت افروز، جامع اور اکیسویں صدی کے ڈاٹا سے تقویت یافتہ ماڈل ہے۔ یہ ’سوشل جسٹس 2.0‘ ہے، اور یہی ماڈل ہندوستان کے آگے بڑھنے کی سمت متعین کرے گا۔‘‘
سوشل میڈیا پوسٹ میں راہل گاندھی نے اس تقریر کے ایک مختصر حصہ کی ویڈیو بھی شیئر کی ہے، جو کہ انھوں نے 24 جولائی کو ’اندرا بھون‘ میں منعقد ایک تقریب کے دوران دی تھی۔ اس ویڈیو میں وہ کہتے نظر آ رہے ہیں کہ ’’1950 کی دہائی سے لے کر 1970 کی دہائی تک اگر آپ پوچھتے کہ ’طاقت کہاں سے آتی ہے؟‘ تو جواب ہوتا ’تیل والے ممالک‘۔ وہ ممالک اقتصادی نظام پر کنٹرول رکھتے تھے۔ آج، طاقت کی بنیاد ’ڈاٹا‘ ہے۔ تلنگانہ کے پاس اب اکیسویں صدی کا سماجی، اقتصادی اور سیاسی ڈاٹا موجود ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’اب تلنگانہ کے پاس وہ طاقت موجود ہے کہ وہ ترقیاتی منصوبوں کو گلی، محلے کی سطح تک پہنچانے کا ہدف تیار کر سکے۔ ہم ذات، تعلیم یا صحت جیسے شعبوں کو اس ڈاٹا کے ذریعے خاص طور پر ہدف بنا سکتے ہیں۔ کسی بھی دوسری ریاست کے پاس ترقی کو اس سطح پر ہدف بنانے کی صلاحیت نہیں جو تلنگانہ کے پاس ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔