تلنگانہ میں حلقہ بندی پر آل پارٹی میٹنگ، حکومت کا اہم اعلان
تلنگانہ حکومت نے پارلیمانی حلقوں کی حلقہ بندی پر آل پارٹی میٹنگ بلانے کا اعلان کیا۔ کابینہ اجلاس کے بعد وزیر اطلاعات نے کہا کہ این ڈی اے حکومت اس عمل کے ذریعے جنوبی ریاستوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے

وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی (فائل) / تصویر ایکس
حیدرآباد: تلنگانہ میں کانگریس حکومت نے پارلیمانی حلقوں کی نئی حد بندی (حلقہ بندی) کے معاملے پر ایک آل پارٹی میٹنگ بلانے کا اعلان کیا ہے تاکہ اس عمل میں ریاست کے ساتھ کسی قسم کی ناانصافی نہ ہو۔ یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ اے ریونت ریڈی کی صدارت میں ہونے والے کابینہ اجلاس کے بعد کیا گیا۔ اطلاعات و نشریات کے وزیر پونگولیتی سرینواس ریڈی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مرکز میں این ڈی اے حکومت حلقہ بندی کے ذریعے جنوبی ریاستوں کو نقصان پہنچانے کا ارادہ رکھتی ہے۔
پونگولیتی سرینواس ریڈی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ این ڈی اے حکومت کے اس عمل سے تلنگانہ سمیت جنوبی ریاستوں کو پارلیمانی حلقوں کی تقسیم میں نقصان پہنچ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حلقہ بندی کے عمل میں شمالی ہندوستان کی آبادی کے لحاظ سے نشستیں بڑھائی جا رہی ہیں، تو اسی تناسب سے جنوبی ہندوستان میں بھی اضافہ ہونا چاہیے۔ ان کے مطابق، کانگریس حکومت چاہتی ہے کہ اس معاملے پر ریاستی سطح پر تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر ایک متفقہ مؤقف اختیار کیا جائے تاکہ تلنگانہ کے مفادات کا تحفظ ممکن ہو۔
حکومت کے اعلان کے مطابق، آل پارٹی اجلاس کی قیادت نائب وزیر اعلیٰ ملو بھٹی وکرامارکا اور سینئر کانگریس رہنما و سابق وزیر کے جناردھن ریڈی کریں گے۔ تاہم، سرینواس ریڈی نے یہ واضح نہیں کیا کہ اجلاس کب منعقد ہوگا۔
تلنگانہ میں آل پارٹی اجلاس بلانے کا یہ فیصلہ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کے اسی نوعیت کے اقدام کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے۔ تمل ناڈو حکومت نے بھی حلقہ بندی کے مسئلے پر ایک آل پارٹی اجلاس منعقد کیا تھا تاکہ اس پر متفقہ موقف اختیار کیا جا سکے۔ تلنگانہ حکومت بھی اسی طرز پر تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لا کر مرکز پر دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی اپنا رہی ہے۔
کابینہ اجلاس میں ایک اور اہم فیصلہ پسماندہ طبقات (بی سی) کے لیے ریزرویشن میں اضافے کا تھا۔ حکومت نے بی سی ریزرویشن کو 23 فیصد سے بڑھا کر 42 فیصد کرنے کے مسودہ بل کو منظوری دے دی، جسے جلد اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔ تلنگانہ کے وزیر برائے پسماندہ طبقات فلاح و بہبود، پونم پربھاکر نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام کانگریس کے انتخابی منشور کا حصہ تھا اور حکومت اس وعدے کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
تلنگانہ حکومت نے حال ہی میں ایک جامع ذات پات کا سروے مکمل کیا ہے، جو پارٹی رہنما راہل گاندھی کے انتخابی وعدے کے تحت کیا گیا تھا۔ اس سروے کا مقصد پسماندہ طبقات کی حقیقی تعداد کا اندازہ لگانا اور ان کے لیے ریزرویشن میں اضافہ کرنا تھا۔
کابینہ اجلاس میں درج فہرست ذاتوں (ایس سی) کی درجہ بندی پر قانون سازی کا بھی فیصلہ کیا گیا۔ حکومت نے گزشتہ ماہ ایک عدالتی کمیشن کی تین اہم سفارشات کو تسلیم کر لیا تھا، تاہم اس کی ایک تجویز، جس میں "کریمی لیئر" کو ریزرویشن سے الگ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا، اسے مسترد کر دیا گیا۔ حکومت جلد ہی اس حوالے سے اسمبلی میں قانون سازی کرے گی۔
کابینہ اجلاس میں ایک اور اہم مسئلے پر بھی غور کیا گیا، جس کا تعلق تلنگانہ میں ہونے والے "مس ورلڈ" مقابلے سے تھا۔ یہ بین الاقوامی ایونٹ 7 سے 31 مئی تک تلنگانہ میں منعقد ہوگا، جس میں 140 سے زائد ممالک کے مندوبین کی شرکت متوقع ہے۔ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اس عالمی مقابلے کی میزبانی کے لیے تمام تر تیاریاں مکمل کی جائیں گی اور ایونٹ کے دوران بہترین سہولیات فراہم کرنے کو یقینی بنایا جائے گا۔
تلنگانہ حکومت کے ان فیصلوں کو ریاست میں کانگریس کے سیاسی اثر و رسوخ کو مزید مستحکم کرنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ حلقہ بندی پر آل پارٹی میٹنگ، بی سی ریزرویشن میں اضافہ، ایس سی کیٹیگرائزیشن پر قانون سازی اور ذات پات کے سروے جیسے اقدامات سے حکومت ایک مضبوط سماجی انصاف کا ایجنڈا آگے بڑھا رہی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔