ٹی ڈی پی رہنما نے حد بندی پر اٹھائے سوال، مرکز کے اس قدم سے جنوبی ریاستوں کو نقصان ہونے کا خدشہ ظاہر کیا
ٹی ڈی پی شری کرشن دیورائلو نے کہا کہ یہ قدم وفاقیت کے مفاد میں ثابت نہیں ہوگا۔ ان ریاستوں کو بھی حد بندی کا فائدہ دیا جانا چاہیے جن کی آبادی میں کمی آئی ہے۔

ویڈیو گریب
آندھرا پردیش کے وزیر اعلیٰ چندرا بابو نائیڈو کی پارٹی ٹی ڈی پی نے آبادی کی بنیاد پر کی جا رہی اگلی حد بندی پر سوال اٹھائے ہیں۔ ٹی ڈی پی رکن پارلیمنٹ شری کرشن دیورائلو نے پارلیمنٹ میں آئین پر بحث کے دوران اس قدم پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ مرکزی حکومت کے اس قدم سے جنوبی ریاستوں کو بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا جبکہ شمالی ریاستوں کو سیاسی طور پر فائدہ ہوگا۔
شری کرشن دیالو نے کہا کہ اگر آبادی کی بنیاد پر حد بندی کی جاتی ہے تو، حساب یہ ہے کہ 4 ریاستوں یوپی، بہار، ایم پی اور راجستھان کی سیٹیں حال کی 169 سے بڑھ کر 324 ہو جائیں گی جبکہ آندھرا پردیش، تلنگانہ، تمل ناڈو، کیرالہ اور کرناٹک کی سیٹیں 129 سے بڑھ کر صرف 164 ہی ہوں گی۔
ٹی ڈی پی رکن پارلیمنٹ کہا کہ یہ قدم وفاقیت کے مفاد میں ثابت نہیں ہوگا۔ انہوں نے گزارش کی کہ ان ریاستوں کو بھی حد بندی کا فائدہ دیا جانا چاہیے جن کی آبادی میں کمی آئی ہے۔ دیورائلو نے مطالبہ کیا کہ ریاستی اسمبلیوں کے ذریعہ پاس بلوں کو منظوری دینے کے لیے گورنروں کے لیے وقت کی حد طے کی جانی چاہیے۔
ٹی ڈی پی رہنما نے کہا کہ مرکزی حکومت کو اس قدم کو لے کر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ حالانکہ اس معاملے پر ابھی تک بی جے پی کا رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔ این ڈی اے حکومت میں ٹی ڈی پی کا اہم کردار ہے اور ایسے میں مانا جا رہا ہے کہ بی جے پی کو اس معاملے پر ٹی ڈی پی کو نشانہ بنانا آسان نہیں ہوگا۔
واضح ہو کہ 2029 میں ہونے والے اگلے لوک سبھا انتخابات کو بڑھی ہوئی سیٹوں کے ساتھ کرانے کا منصوبہ ہے۔ حد بندی قانون کے تحت 2026 تک لوک سبھا کی سیٹیں نہیں بڑھائی جا سکتی ہیں۔ اس کے بعد مردم شماری کی بنیاد پر حد بندی کرائی جا سکتی ہے۔ اندازہ کے مطابق 2027 کی مردم شماری کے بعد حدبندی پوری ہوگی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔