نتیش کے بیان سے سیاسی ہلچل تیز، کہا ’وزیر اعلیٰ عہدہ کے لیے میری طرف سے دباؤ نہیں‘

این ڈی اے کی طرف سے وزیر اعلیٰ چہرہ نتیش کمار نے اپنے ایک بیان میں یہاں تک کہہ دیا کہ اس عہدہ کے لیے ان کی طرف سے کوئی دباؤ نہیں ہے، این ڈی اے میں شامل پارٹیاں اس تعلق سے فیصلہ لیں گی۔

نتیش کمار، یو این آئی
نتیش کمار، یو این آئی
user

آصف سلیمان

بہار اسمبلی انتخاب میں این ڈی اے کو ملی اکثریت میں بی جے پی کو جنتا دل یو سے بہت زیادہ سیٹیں ملنے کے بعد وزیر اعلیٰ کو لے کر ہو رہی قیاس آرائیاں مزید بڑھ گئی ہیں۔ خود این ڈی اے میں وزیر اعلیٰ کا چہرہ رہے جنتا دل یو سربراہ نتیش کمار نے وزیر اعلیٰ عہدہ پر دعویٰ نہیں کرنے کی بات کہہ کر قیاس آرائیوں کو ہوا دے دی ہے۔

انتخابی نتیجہ برآمد ہونے کے بعد پہلی بار جمعرات کو میڈیا سے روبرو ہوتے ہوئے نتیش کمار نے وزیر اعلیٰ کی کرسی کے تعلق سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے سبھی کو حیران کر دیا۔ انھوں نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’میں نے وزیر اعلیٰ کے لیے دعویٰ نہیں کیا ہے۔ اس پر فیصلہ این ڈی اے میں شامل پارٹیاں لیں گی۔ وزیر اعلیٰ عہدہ کے لیے این ڈی اے کی میٹنگ میں فیصلہ ہوگا۔‘‘


اپنے بیان میں نتیش کمار نے حلف برداری کے تعلق سے فی الحال کوئی تاریخ مقرر نہ کیے جانے کی بات کہی۔ انھوں نے کہا کہ ابھی حلف برداری کا وقت مقرر نہیں کیا گیا ہے، اور یہ بھی نہیں بتایا جا سکتا کہ حلف برداری چھٹھ کے بعد ہوگی یا دیوالی کے بعد۔ حالانکہ انھوں نے یہ ضرور کہا کہ عوام نے این ڈی اے کو اکثریت دی ہے اور ہم حکومت بنائیں گے۔

میڈیا سے روبرو ہوتے ہوئے نتیش کمار نے انتخابی نتائج کا تجزیہ کیے جانے کی بات بھی کہی۔ انھوں نے کہا کہ این ڈی اے کی چاروں پارٹیوں کے لیڈران کل میٹنگ کریں گے اور برآمد انتخابی نتائج کا جائزہ لیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ اس میں ابھی تین سے چار دن کا وقت لگ سکتا ہے۔ نتیش کمار نے اس بات کا تجزیہ کیے جانے کی بھی بات کہی کہ جنتا دل یو کے ووٹ فیصد میں کمی کیوں ہوئی۔


واضح رہے کہ 243 سیٹوں والی بہار اسمبلی کے انتخاب میں این ڈی اے کو 125 سیٹیں حاصل ہوئی ہیں۔ اس میں بی جے پی کو 74 اور جنتا دل یو کو 43 سیٹیں ملی ہیں۔ این ڈی اے میں شامل دیگر پارٹیوں ہندوستانی عوام مورچہ اور وی آئی پی کو 4-4 سیٹیں ملی ہیں۔ مہاگٹھ بندھن نے 110 سیٹیں حاصل کی جس میں آر جے ڈی کو 75، کانگریس کو 19 اور بایاں محاذ پارٹیوں کو 16 سیٹیں حاصل ہوئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔