دہلی کے انتظامی کنٹرول کا تنازعہ: سپریم کورٹ نےمعاملے کو آئینی بنچ میں بھیجنے کی عرضی خارج کی

جولائی 2018 میں، ایک آئینی بنچ نے کہا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر حکومت قومی راجدھانی خطہ دہلی کی کونسل آف منسٹرس کی مدد اور مشورے کے پابند ہیں۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

سپریم کورٹ نے دہلی میں انتظامی خدمات کے کنٹرول کے تنازعہ کو آئینی بنچ کے پاس بھیجنے کی مرکزی حکومت کی عرضی کو خارج کر دیا۔چیف جسٹس این وی رمنا کی قیادت والی ڈویژن بنچ نے کہا کہ دہلی اور مرکزی حکومت کے درمیان جاری تنازعہ کی سماعت تین ججوں کی بنچ کرے گی۔

عدالت عظمی نے دہلی حکومت کی طرف سے دائر عرضی پر بھی نوٹس جاری کیا جس میں حکومت قومی راجدھانی خطہ دہلی (ترمیمی) ایکٹ-2021 کے آئینی جواز کو چیلنج کیا گیا تھا۔دہلی حکومت نے دعویٰ کیا کہ اس ایکٹ سے منتخب حکومت پر دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر کے اختیارات میں اضافہ ہوا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ قانون لیفٹیننٹ گورنر کو "دہلی کی حکومت" قرار دے کر وسیع اختیارات دیتا ہے۔ عدالت نے مرکزی حکومت کو جوابی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔


دہلی حکومت کی طرف سے پیش ہونےوالے سینئر وکیل ابھیشیک منو سنگھوی نے ڈویژنل بنچ کے سامنے کہا کہ ان کا مؤکل حکومت ہے۔اس معاملے کی آئندہ سماعت چار ہفتے بعد ہوگی۔

جسٹس اے کے سیکری اور جسٹس اشوک بھوشن (دونوں ریٹائرڈ) نے فروری 2019 میں قومی راجدھانی خطہ میں انتظامی خدمات پر کنٹرول کرنے کے لئے دہلی اور مرکزی حکومت کے اختیارات کے سوال پر الگ الگ فیصلہ سنایا تھا۔ اس کے ساتھ ہی بنچ نے معاملہ تین ججوں کی بنچ کے پاس بھیج دیا تھا۔


اس سے قبل جولائی 2018 میں، ایک آئینی بنچ نے کہا تھا کہ لیفٹیننٹ گورنر حکومت قومی راجدھانی خطہ دہلی کی کونسل آف منسٹرس کی مدد اور مشورے کے پابند ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔