دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف 'اشتعال انگیزتقریر' پر آج سپریم کورٹ میں سماعت

عدالت عظمیٰ کی ویب سائٹ کے مطابق قربان علی، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید، پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق جج انجنا پرکاش، سینئر وکیل پرشانت بھوشن اور دشینت دوے وغیرہ کی مفاد عامہ کی عرضیوں پر آج سماعت ہوگی۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: عدالت عظمیٰ ہری دوار میں 'دھرم سنسد' کے ایک پروگرام میں مبینہ طور پر مسلمانوں کے خلاف کی گئی قابل اعتراض اور انتہائی اشتعال انگیز تقریروں کے خلاف درخواستوں پر آج (بدھ کو) سماعت کرے گی۔ عدالت عظمیٰ کی ویب سائٹ کے مطابق قربان علی، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید، پٹنہ ہائی کورٹ کی سابق جج انجنا پرکاش، سینئر وکیل پرشانت بھوشن اور دشینت دوے وغیرہ کی مفاد عامہ کی عرضیوں پر آج سماعت ہوگی۔ ان مفاد عامہ کی عرضیوں پر سماعت چیف جسٹس این وی رمن، جسٹس سوریہ کانت اور ہیما کوہلی کی بنچ کرے گی۔

سینئر وکیل اور سابق مرکزی وزیر کپل سبل نے پیر کے روز چیف جسٹس کی زیرقیادت تین رکنی بنچ کے سامنے 'خصوصی ذکر' ان مفاد عامہ کی عرضیوں پر جلد سماعت کی درخواست کی تھی، اور انہیں ’ انتہائی اہم‘ معاملہ قرار دیا تھا۔ چیف جسٹس نے ان کی درخواست کو جلد سماعت کے لیے منظور کرلیا تھا۔ کپل سبل کی بات سننے کے بعد بنچ نے کہا کہ ’’ہم اس کا جائزہ لیں گے۔‘‘


سینئر صحافی قربان علی کے علاوہ پٹنہ ہائی کورٹ کے سابق جج اور سینئر ایڈوکیٹ انجنا پرکاش، سابق مرکزی وزیر اور سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید اور دیگر نے مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی اور دھرم سنسد میں مسلمانوں کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کے حوالہ سے عدالت سے جلد کارروائی کی درخواست کی تھی۔ کپل سبل نے جلد سماعت کی درخواست کرتے ہوئے کہا تھا کہ "ہم ایک ایسے وقت میں رہ رہے ہیں جہاں ملک میں 'ستیہ میو جیتے' کے نعرے بدل چکے ہیں۔"

بنچ نے کپل سبل سے پوچھا تھا کہ کیا کوئی جانچ چل رہی ہے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ایف آئی آر درج کر لی گئی ہے، لیکن ابھی تک کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔ لگتا ہے عدالت کی مداخلت کے بغیر کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔ خیال رہے گزشتہ سال دہلی اور ہری دوار میں بالترتیب 17 اور 19 دسمبر 2021کو ہندو یووا واہنی کی طرف سے منعقدہ دھرم سنسد کے دو الگ الگ پروگراموں کچھ مقررین کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف مبینہ طور پر انتہائی قابل اعتراض اشتعال انگیز تقریریں کرنے کے الزامات ہیں۔


درخواستوں میں الزام لگایا گیا ہے کہ کئی ہندو مذہبی رہنماؤں نے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف ہتھیار اٹھانے کی کال دی تھی۔ جس کے بعد وکلاء، صحافیوں اور کئی سماجی کارکنوں کی طرف سے دائر درخواستوں میں خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دے کر واقعات کی آزادانہ اورغیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔ عرضی داخل کرنے والوں میں سابق جج، سینئر صحافی، سابق مرکزی وزیر سلمان خورشید کے علاوہ سینئر ایڈوکیٹ دشینت دوے، پرشانت بھوشن وغیرہ شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    /* */