وسیم رضوی کے گال پر سپریم کورٹ کا زوردار طمانچہ، قرآنی آیات کے خلاف عرضی خارج

قرآن کی 26 آیات کو حذف کرنے کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو نہ صرف عدالت عظمیٰ نے خارج کیا بلکہ عرضی دہندہ وسیم رضوی پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔

سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
سپریم کورٹ، تصویر یو این آئی
user

تنویر

قرآن کی 26 آیتوں کو دہشت گردی کو فروغ دینے والا قرار دیتے ہوئے جو عرضی وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں داخل کی تھی، آج وہ خارج ہو گئی۔ یو پی شیعہ وقف بورڈ کے سابق چیئرمین وسیم رضوی نے جب سے یہ عرضی عدالت میں داخل کی تھی، ان کے خلاف پورے ملک میں زبردست ہنگامہ برپا ہو گیا تھا اور مسلم مذہبی لیڈران کے ساتھ ساتھ کئی غیر مسلم سیاسی لیڈران بھی وسیم رضوی کے خلاف سخت قدم اٹھائے جانے کا مطالبہ عدالت سے کر رہے تھے۔ آج سپریم کورٹ نے بھی عرضی دہندہ کے خلاف سخت رخ اختیار کرتے ہوئے نہ صرف قرآنی آیات کو حذف کرنے کی عرضی خارج کر دی بلکہ وسیم رضوی پر 50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ سپریم کورٹ کا یہ قدم عرضی دہندہ کے گال پر زوردار طمانچہ تصور کیا جا رہا ہے۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس آر ایف نریمن کی قیادت والی بنچ نے وسیم رضوی کی عرضی پر پیر کے روز سماعت کی۔ سماعت کے دوران عرضی دہندہ کے وکیل نے کہا کہ ’’مجھے اس ایس ایل پی کے بارے میں سبھی چیزیں معلوم ہیں۔‘‘ اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ ایس ایل پی نہیں، رِٹ ہے، اور آپ اپنی عرضی کو لے کر کتنے سنجیدہ ہیں؟ جواب میں عرضی دہندہ کے وکیل نے کہا کہ ’’مدرسوں میں یہ آیتیں پڑھائی جاتی ہیں۔ طلبا کو اس سے گمراہ کیا جاتا ہے، یہی آیتیں پڑھا کر اور سمجھا کر بین الاقوامی سطح پر دہشت گرد تیار کیے جاتے ہیں۔‘‘ یہ سن کر عدالت عظمیٰ نے کہا کہ یہ بے بنیاد عرضی ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے 50 ہزار روپے کا جرمانہ عائد کرتے ہوئے اس عرضی کو خارج کر دیا۔


قابل ذکر ہے کہ وسیم رضوی نے کچھ قرآنی آیات کے حوالے سے کہا تھا کہ اس میں غیر مسلموں کے خلاف تشدد اور ان کا قتل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔ سپریم کورٹ میں ایسی 26 آیات کو قرآن سے حذف کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے وسیم رضوی نے جو عرضی داخل کی تھی اس میں کہا گیا تھا کہ ان آیات کو مدرسوں میں پڑھایا جاتا ہے جس پر روک لگائی جانی چاہیے۔ وسیم رضوی نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’علماء تو سن نہیں رہے ہیں، اس لیے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔ ہم نے تو 16 جنوری کو چٹھی لکھی تھی لیکن کوئی جواب نہیں آیا۔ ان 26 آیات کا استعمال دہشت گرد کر رہے ہیں۔‘‘ وسیم رضوی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ جن 26 آیتوں کو حذف کرنے کے لیے کہا جا رہا ہے وہ آیتیں قرآن میں بعد میں جوڑی گئی تھیں۔

وسیم رضوی کے اس طرح کے متنازعہ بیانات اور 26 آیتوں کو حذف کرنے کے لیے عرضی سپریم کورٹ میں داخل کیے جانے کے بعد مذہبی، سیاسی و سماجی لیڈران نے ان کے خلاف زبردست محاذ کھول دیا تھا۔ مسلم طبقہ ان کے خلاف سڑکوں پر اتر گیا تھا اور کئی مقامات پر وسیم رضوی کے پوسٹر بھی جلائے گئے تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ وسیم رضوی کے اس قدم کی کئی بی جے پی لیڈران نے بھی مذمت کی تھی۔ بی جے پی لیڈر سید شاہنواز حسین نے بھی ایک بیان میں کہا تھا کہ ان کی پارٹی مضبوطی کے ساتھ ان لوگوں کے خلاف ہے جو کسی بھی مذہبی کتاب کی بے عزتی کرتے ہیں۔ شاہنواز حسین نے ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ رضوی کو اس طرح کے عمل میں ملوث ہو کر ملک کا ماحول خراب نہیں کرنا چاہیے۔


یہاں قابل غور بات یہ بھی ہے کہ قرآنی آیات کو حذف کرنے والی عرضی جب وسیم رضوی نے سپریم کورٹ میں داخل کی تھی اور ہنگامہ برپا ہو گیا تھا تو ان کے اہل خانہ نے بھی ان کا ساتھ چھوڑنے کا اعلان کر دیا۔ گویا کہ وسیم رضوی گھر والوں اور سماج سے بالکل الگ تھلگ پڑ گئے۔ اس کے باوجود ان کا ایک ویڈیو بیان منظر عام پر آیا تھا جس میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ اپنے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے اور اس جنگ کو پوری شدت کے ساتھ لڑیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Apr 2021, 3:12 PM
/* */